احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

216: باب إِذَا نَامَ عَنْ صَلاَتِهِ، بِاللَّيْلِ صَلَّى بِالنَّهَارِ
باب: تہجد پڑھے بغیر سو جائے تو اسے دن میں پڑھنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 445
حدثنا قتيبة، حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن زرارة بن اوفى، عن سعد بن هشام، عن عائشة، قالت: " كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا لم يصل من الليل منعه من ذلك النوم او غلبته عيناه صلى من النهار ثنتي عشرة ركعة " قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح. قال ابو عيسى: وسعد بن هشام هو: ابن عامر الانصاري، وهشام بن عامر هو من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، حدثنا عباس هو ابن عبد العظيم العنبري، حدثنا عتاب بن المثنى، عن بهز بن حكيم، قال: كان زرارة بن اوفى قاضي البصرة، وكان يؤم في بني قشير، فقرا يوما في صلاة الصبح، " فإذا نقر في الناقور فذلك يومئذ يوم عسير خر ميتا، فكنت فيمن احتمله إلى داره ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں تہجد نہیں پڑھ پاتے تھے اور نیند اس میں رکاوٹ بن جاتی یا آپ پر نیند کا غلبہ ہو جاتا تو دن میں (اس کے بدلہ میں) بارہ رکعتیں پڑھتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- سعد بن ہشام ہی ابن عامر انصاری ہیں اور ہشام بن عامر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ہیں۔ بہز بن حکیم سے روایت ہے کہ زرارہ بن اوفی بصرہ کے قاضی تھے۔ وہ بنی قشیر کی امامت کرتے تھے، انہوں نے ایک دن فجر میں آیت کریمہ «‏فإذا نقر في الناقور * فذلك يومئذ يوم عسير» جب صور پھونکا جائے گا تو وہ دن سخت دن ہو گا پڑھی تو وہ بیہوش ہو کر گر پڑے اور مر گئے۔ میں بھی ان لوگوں میں شامل تھا جو انہیں اٹھا کر ان کے گھر لے گئے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المسافرین 71 (746)، سنن ابی داود/ الصلاة 316 (1342)، (فی سیاق طویل)، سنن النسائی/قیام اللیل 2 (1602)، (في سیاق طویل)، و64 (1790)، (تحفة الأشراف: 16105)، مسند احمد (6/54) في سیاق طویل) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: صحیح مسلم میں ابن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: جس کی رات کی نفل (نماز تہجد) قضاء ہو جائے، اور وہ انہیں طلوع فجر اور ظہر کے بیچ پڑھ لے تو غافلوں میں نہیں لکھا جائے گا، شاید بارہ کبھی اس لیے پڑھی ہو گی کہ وتر اس رات عشاء کے بعد ہی پڑھ چکے ہوں گے، اور وتر دو بار نہیں پڑھی جاتی، یا جس رات میں یہ اندازہ ہوتا کہ پوری گیارہ رکعتیں آج نہیں پڑھ پاؤں گا اس رات وتر رات ہی پڑھ لیتے ہوں گے یا یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب دن کے وقت بارہ رکعت پڑھتے تھے تو وتر کو جُفت کر لیتے ہوں گے، واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(445) ضعيف ¤ حديث: خرميتاً وكنت فيمن احتمله إلى داره، سنده ضعيف ، فيه عتاب بن المثنى روى عنه جماعة ولم أجد من و ثقه فھو مستور ( انظر التحرير : 4423) والحديث المرفوع صحيح ، رواه مسلم (746)

Share this: