احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

217: باب مَا جَاءَ فِي نُزُولِ الرَّبِّ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا كُلَّ لَيْلَةٍ
باب: اللہ عزوجل کے ہر رات آسمان دنیا پر اترنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 446
حدثنا حدثنا قتيبة، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن الإسكندراني، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ينزل الله إلى السماء الدنيا كل ليلة حين يمضي ثلث الليل الاول فيقول: انا الملك من ذا الذي يدعوني فاستجيب له من ذا الذي يسالني فاعطيه من ذا الذي يستغفرني فاغفر له فلا يزال كذلك حتى يضيء الفجر " قال: وفي الباب عن علي بن ابي طالب , وابي سعيد , ورفاعة الجهني , وجبير بن مطعم , وابن مسعود , وابي الدرداء , وعثمان بن ابي العاص، قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح، وقد روي هذا الحديث من اوجه كثيرة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وروي عنه، انه قال: " ينزل الله عز وجل حين يبقى ثلث الليل الآخر " وهو اصح الروايات.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ہر رات کو جب رات کا پہلا تہائی حصہ گزر جاتا ہے ۱؎ آسمان دنیا پر اترتا ہے ۲؎ اور کہتا ہے: میں بادشاہ ہوں، کون ہے جو مجھے پکارے تاکہ میں اس کی پکار سنوں، کون ہے جو مجھ سے مانگے تاکہ میں اسے دوں، کون ہے جو مجھ سے مغفرت طلب کرے تاکہ میں اسے معاف کر دوں۔ وہ برابر اسی طرح فرماتا رہتا ہے یہاں تک کہ فجر روشن ہو جاتی ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں علی بن ابی طالب، ابوسعید، رفاعہ جہنی، جبیر بن مطعم، ابن مسعود، ابو درداء اور عثمان بن ابی العاص رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۳- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے یہ حدیث کئی سندوں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے،
۴- نیز آپ سے یہ بھی روایت کی گئی ہے کہ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جب وقت رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے اترتا ہے، اور یہ سب سے زیادہ صحیح روایت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/التہجد 14 (1145)، والدعوات 14 (6321)، والتوحید 35 (7494)، صحیح مسلم/المسافرین 24 (758)، سنن ابی داود/ الصلاة 311 (1315)، والسنة 21 (4733)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 182 (1366)، (تحفة الأشراف: 1267)، موطا امام مالک/القرآن 18 (30)، مسند احمد (2/264، 267، 282، 419، 487) (عند الأکثر ’’ الآخیر ‘‘) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: آگے مولف بیان کر رہے ہیں: صحیح بات یہ ہے کہ ایک تہائی رات گزرنے پر نہیں، بلکہ ایک تہائی رات باقی رہ جانے پر اللہ نزول فرماتے ہیں۔ (مؤلف کے سوا دیگر کے نزدیک «الآخر» ہی ہے)
۲؎: اس سے اللہ عزوجل کا جیسے اس کی ذات اقدس کو لائق ہے آسمان دنیا پر ہر رات کو نزول فرمانا ثابت ہوتا ہے، اور حقیقی اہل السنہ والجماعہ، سلف صالحین اللہ تبارک وتعالیٰ کی صفات میں تاویل نہیں کیا کرتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1366)

Share this: