احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

22: باب مَا جَاءَ فِي الْمَرْأَةِ إِذَا اسْتُكْرِهَتْ عَلَى الزِّنَا
باب: زنا پر مجبور کی گئی عورت کے حکم کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1453
حدثنا علي بن حجر , حدثنا معمر بن سليمان الرقي , عن الحجاج بن ارطاة , عن عبد الجبار بن وائل بن حجر , عن ابيه , قال: " استكرهت امراة على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم , فدرا عنها رسول الله صلى الله عليه وسلم الحد , واقامه على الذي اصابها , ولم يذكر انه جعل لها مهرا " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب , وليس إسناده بمتصل , وقد روي هذا الحديث من غير هذا الوجه , قال: سمعت محمدا , يقول: عبد الجبار بن وائل بن حجر , لم يسمع من ابيه , ولا ادركه , يقال: إنه ولد بعد موت ابيه باشهر , والعمل على هذا عند اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم , ان ليس على المستكرهة حد.
وائل بن حجر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت کے ساتھ زبردستی زنا کیا گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حد سے بری کر دیا اور زانی پر حد جاری کی، راوی نے اس کا ذکر نہیں کیا کہ آپ نے اسے کچھ مہر بھی دلایا ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، اس کی اسناد متصل نہیں ہے،
۲- یہ حدیث دوسری سند سے بھی آئی ہے،
۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا: عبدالجبار بن وائل بن حجر کا سماع ان کے باپ سے ثابت نہیں ہے، انہوں نے اپنے والد کا زمانہ نہیں پایا ہے، کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے والد کی موت کے کچھ مہینے بعد پیدا ہوئے،
۳- صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم اور کچھ دوسرے لوگوں کا اسی پر عمل ہے کہ جس سے جبراً زنا کیا گیا ہو اس پر حد واجب نہیں ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الحدود 30 (2598) (ضعیف) (نہ تو ’’ حجاج بن ارطاة ‘‘ نے ’’ عبدالجبار ‘‘ سے سنا ہے، نہ ہی ’’ عبدالجبار ‘‘ نے اپنے باپ سے سنا ہے، یعنی سند میں دو جگہ انقطاع ہے، لیکن یہ مسئلہ اگلی حدیث سے ثابت ہے)

وضاحت: ۱؎: لیکن دوسری احادیث سے یہ ثابت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جماع کے بدلے اس عورت کو کچھ دلایا بھی ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (3571)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(1453) إسناده ضعيف /جه 2598 ¤ السند منقطع ، انظر ضعيف سنن أبى داود (724) وحجاج بن أرطاة ضعيف (تقدم:527)

Share this: