احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

68: باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْجَمْعِ بَيْنَ اسْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكُنْيَتِهِ
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا نام اور آپ کی کنیت دونوں ایک ساتھ رکھنا مکروہ ہے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2841
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن عجلان، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " نهى ان يجمع احد بين اسمه وكنيته ويسمي محمدا ابا القاسم "، وفي الباب، عن جابر، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد كره بعض اهل العلم ان يجمع الرجل بين اسم النبي صلى الله عليه وسلم وكنيته، وقد فعل ذلك بعضهم.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص آپ کا نام اور آپ کی کنیت دونوں ایک ساتھ جمع کر کے محمد ابوالقاسم نام رکھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر سے بھی روایت ہے،
۳- بعض اہل علم مکروہ سمجھتے ہیں کہ کوئی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام اور آپ کی کنیت ایک ساتھ رکھے۔ لیکن بعض لوگوں نے ایسا کیا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14143)، و مسند احمد (2/433) (صحیح) (وراجع ماعند صحیح البخاری/ في الأدب (6188)

وضاحت: ۱؎: اس سلسلہ میں علماء کا اختلاف ہے، بعض کا کہنا ہے کہ آپ کی زندگی میں یہ چیز ممنوع تھی، آپ کے بعد آپ کا نام اور آپ کی کنیت رکھنا درست ہے، بعض کا کہنا ہے کہ دونوں ایک ساتھ رکھنا منع ہے، جب کہ بعض کہتے ہیں کہ ممانعت کا تعلق صرف کنیت سے ہے، پہلا قول راجح ہے (دیکھئیے اگلی دونوں حدیثیں)۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشكاة (4769 / التحقيق الثانى)

سنن ترمذي حدیث نمبر: 2841M
روي عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه: سمع رجلا في السوق ينادي: يا ابا القاسم، فالتفت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: لم اعنك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لا تكتنوا بكنيتي "، حدثنا بذلك الحسن بن علي الخلال، حدثنا يزيد بن هارون، عن حميد، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا، وفي هذا الحديث ما يدل على كراهية ان يكنى ابا القاسم.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو بازار میں ابوالقاسم کہہ کر پکارتے ہوئے سنا تو آپ اس کی طرف متوجہ ہو گئے۔ تو اس نے کہا: میں نے آپ کو نہیں پکارا ہے۔ (یہ سن کر) آپ نے فرمایا: میری کنیت نہ رکھو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ ابوالقاسم کنیت رکھنا مکروہ ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (صحیح)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشكاة (4769 / التحقيق الثانى)

Share this: