احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: باب مَا جَاءَ لاَ يَقْضِي الْقَاضِي وَهُوَ غَضْبَانُ
باب: قاضی غصہ کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1334
حدثنا قتيبة، حدثنا ابو عوانة، عن عبد الملك بن عمير، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة، قال: كتب ابي إلى عبيد الله بن ابي بكرة، وهو قاض، ان لا تحكم بين اثنين، وانت غضبان، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا يحكم الحاكم بين اثنين وهو غضبان ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو بكرة اسمه نفيع.
عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ میرے باپ نے عبیداللہ بن ابی بکرہ کو جو قاضی تھے خط لکھا کہ تم غصہ کی حالت میں فریقین کے بارے میں فیصلے نہ کرو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: حاکم غصہ کی حالت میں فریقین کے درمیان فیصلے نہ کرے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابوبکرہ کا نام نفیع ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأحکام 13 (7158)، صحیح مسلم/الأقضیة 7 (1717)، سنن النسائی/آداب القضاة 18 (4508)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 4 (2316)، (تحفة الأشراف: 11676)، و مسند احمد (5/36، 37، 46، 52) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس لیے کہ غصے کی حالت میں فریقین کے بیانات پر صحیح طور سے غور و فکر نہیں کیا جا سکتا، اسی پر قیاس کرتے ہوئے ہر اس حالت میں جو فکر انسانی میں تشویش کا سبب ہو فیصلہ کرنا مناسب نہیں اس لیے کہ ذہنی تشویش کی حالت میں صحیح فیصلہ تک پہنچنا مشکل ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2316)

Share this: