احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

8: باب مَا جَاءَ فِي هَدَايَا الأُمَرَاءِ
باب: حاکم کو تحفہ ہدیہ دینے کے حکم کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1335
حدثنا ابو كريب، حدثنا ابو اسامة، عن داود بن يزيد الاودي، عن المغيرة بن شبيل، عن قيس بن ابي حازم، عن معاذ بن جبل، قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى اليمن، فلما سرت ارسل في اثري فرددت، فقال: " اتدري لم بعثت إليك ؟ لا تصيبن شيئا بغير إذني فإنه غلول ومن يغلل يات بما غل يوم القيامة، لهذا دعوتك فامض لعملك ". قال: وفي الباب، عن عدي بن عميرة، وبريدة، والمستورد بن شداد، وابي حميد، وابن عمر. قال ابو عيسى: حديث معاذ حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه، من حديث ابي اسامة، عن داود الاودي.
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے (قاضی بنا کر) یمن بھیجا، جب میں روانہ ہوا تو آپ نے میرے پیچھے (مجھے بلانے کے لیے) ایک آدمی کو بھیجا، میں آپ کے پاس واپس آیا تو آپ نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ میں نے تمہیں بلانے کے لیے آدمی کیوں بھیجا ہے؟ (یہ کہنے کے لیے کہ) تم میری اجازت کے بغیر کوئی چیز نہ لینا، اس لیے کہ وہ خیانت ہے، اور جو شخص خیانت کرے گا قیامت کے دن خیانت کے مال کے ساتھ حاضر ہو گا، یہی بتانے کے لیے میں نے تمہیں بلایا تھا، اب تم اپنے کام پر جاؤ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- معاذ رضی الله عنہ کی حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے اس طریق سے بروایت ابواسامہ جانتے ہیں جسے انہوں نے داود اودی سے روایت کی ہے،
۳- اس باب میں عدی بن عمیرہ، بریدہ، مستور بن شداد، ابوحمید اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11355) (ضعیف الإسناد) (سند میں ’’ داود بن یزید اودی ‘‘ ضعیف ہیں، لیکن دیگر احادیث سے اس کا معنی ثابت ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(1335) إسناده ضعيف ¤ داود بن يزيد الأودي ضعيف ( تق:1818)

Share this: