احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

36: باب مَا جَاءَ فِي خُرُوجِ النِّسَاءِ فِي الْعِيدَيْنِ
باب: عیدین میں عورتوں کے عیدگاہ جانے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 539
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا هشيم، اخبرنا منصور هو ابن زاذان، عن ابن سيرين، عن ام عطية، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يخرج الابكار والعواتق وذوات الخدور والحيض في العيدين، فاما الحيض فيعتزلن المصلى ويشهدن دعوة المسلمين، قالت إحداهن: يا رسول الله إن لم يكن لها جلباب ؟ قال: " فلتعرها اختها من جلابيبها ".
ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین میں کنواری لڑکیوں، دوشیزاؤں، پردہ نشیں اور حائضہ عورتوں کو بھی لے جاتے تھے۔ البتہ حائضہ عورتیں عید گاہ سے دور رہتیں اور مسلمانوں کی دعا میں شریک رہتیں۔ ایک عورت نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر کسی عورت کے پاس چادر نہ ہو تو کیا کرے؟ آپ نے فرمایا: اس کی بہن کو چاہیئے کہ اسے اپنی چادروں میں سے کوئی چادر عاریۃً دیدے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحیض 23 (324)، والصلاة 2 (351)، والعیدین 15 (980)، و21 (981)، والحج 81 (1652)، صحیح مسلم/العیدین 1 (890)، والجہاد 48 (1812)، سنن ابی داود/ الصلاة 247 (1136)، سنن النسائی/الحیض 22 (390)، والعیدین 3 (1559)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 165 (1307)، (تحفة الأشراف: 18108)، مسند احمد (5/84، 85)، سنن الدارمی/الصلاة 223 (1650) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ عورتوں کو نماز عید کے لیے عید گاہ لے جانا مسنون ہے، جو لوگ اس کی کراہت کے قائل ہیں وہ کہتے ہیں: یہ ابتدائے اسلام کا واقعہ ہے تاکہ اہل اسلام کی تعداد زیادہ معلوم ہو اور لوگوں پر ان کی دھاک بیٹھ جائے، لیکن یہ تاویل صحیح نہیں کیونکہ ابن عباس رضی الله عنہما سے بھی اس طرح کی روایت آتی ہے اور وہ کمسن صحابہ میں سے ہیں، ظاہر ہے ان کی یہ گواہی فتح مکہ کے بعد کی ہو گی جس وقت اظہار قوت کی ضرورت ہی نہیں تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1307 و 1308)

Share this: