احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

35: باب مَا جَاءَ لاَ صَلاَةَ قَبْلَ الْعِيدِ وَلاَ بَعْدَهَا
باب: نماز عید سے پہلے اور اس کے بعد کوئی نفل نماز نہیں ہے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 537
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود الطيالسي، قال: انبانا شعبة، عن عدي بن ثابت، قال: سمعت سعيد بن جبير يحدث، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم " خرج يوم الفطر، فصلى ركعتين ثم لم يصل قبلها ولا بعدها ". قال: وفي الباب عن عبد الله بن عمر، وعبد الله بن عمرو، وابي سعيد. قال ابو عيسى: حديث ابن عباس حديث حسن صحيح، والعمل عليه عند بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، وبه يقول الشافعي، واحمد، وإسحاق. وقد راى طائفة من اهل العلم الصلاة بعد صلاة العيدين، وقبلها من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، والقول الاول اصح.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن نکلے، آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، پھر آپ نے نہ اس سے پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ اس کے بعد۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن عمرو اور ابوسعید سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، اور یہی شافعی، احمد، اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں،
۴- اور صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کے ایک گروہ کا خیال ہے کہ عیدین کی نماز کے پہلے اور اس کے بعد نماز پڑھ سکتے ہیں لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العیدین 8 (964)، و26 (989)، والزکاة 21 (431)، واللباس 57 (5881)، و59 (5883)، صحیح مسلم/العیدین 2 (13/884)، سنن ابی داود/ الصلاة 256 (1159)، سنن النسائی/العیدین 29 (1588)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 160 (1291)، (تحفة الأشراف: 5558)، مسند احمد (1/355)، سنن الدارمی/الصلاة 219 (1646) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1291)

Share this: