احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

37: باب مَا جَاءَ فِي خُرُوجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْعِيدِ فِي طَرِيقٍ وَرُجُوعِهِ مِنْ طَرِيقٍ آخَرَ
باب: عید کے لیے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ایک راستے سے جاتے اور دوسرے سے واپس آتے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 541
حدثنا عبد الاعلى بن واصل بن عبد الاعلى الكوفي، وابو زرعة، قالا: حدثنا محمد بن الصلت، عن فليح بن سليمان، عن سعيد بن الحارث، عن ابي هريرة، قال: " كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا خرج يوم العيد في طريق رجع في غيره ". قال: وفي الباب عن عبد الله بن عمر، وابي رافع. قال ابو عيسى: وحديث ابي هريرة حديث حسن غريب. وروى ابو تميلة، ويونس بن محمد هذا الحديث، عن فليح بن سليمان، عن سعيد بن الحارث، عن جابر بن عبد الله، قال: وقد استحب بعض اهل العلم للإمام إذا خرج في طريق ان يرجع في غيره اتباعا لهذا الحديث. وهو قول الشافعي، وحديث جابر كانه اصح.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب عید کے دن ایک راستے سے نکلتے تو دوسرے سے واپس آتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن عمر اور ابورافع رضی الله عنہم سے احادیث آئی ہیں،
۳- ابوتمیلہ اور یونس بن محمد نے یہ حدیث بطریق: «فليح بن سليمان، عن سعيد بن الحارث، عن جابر بن عبدالله» کی ہے،
۴- بعض اہل علم نے اس حدیث کی پیروی میں امام کے لیے مستحب قرار دیا ہے کہ جب ایک راستے سے جائے تو دوسرے سے واپس آئے۔ شافعی کا یہی قول ہے، اور جابر کی حدیث (بمقابلہ ابوہریرہ) گویا زیادہ صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف من حدیث ابی ہریرة واخرجہ فی العیدین 24 (986) بنفس الطریق لکنہ من حدیث جابر، وقال حدیث جابر أصح (ای من حدیث ابی ہریرة) (تحفة الأشراف: 12937) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی میں مسلمانوں کو بھی راستہ تبدیل کر کے آنا جانا چاہیئے، کیونکہ اس سے ایک تو اسلام کی شان وشوکت کا مظاہرہ ہو گا دوسرے قیامت کے دن یہ دونوں راستے ان کی اس عبادت کی گواہی دیں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1301)

Share this: