احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

38: باب مَا جَاءَ فِي عَلاَمَةِ حُلُولِ الْمَسْخِ وَالْخَسْفِ
باب: زمین دھنسنے اور صورت تبدیل ہونے کی علامت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2210
حدثنا صالح بن عبد الله الترمذي، حدثنا الفرج بن فضالة ابو فضالة الشامي، عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن عمرو بن علي، عن علي بن ابي طالب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا فعلت امتي خمس عشرة خصلة حل بها البلاء "، فقيل: وما هن يا رسول الله ؟ قال: " إذا كان المغنم دولا، والامانة مغنما، والزكاة مغرما، واطاع الرجل زوجته وعق امه، وبر صديقه وجفا اباه، وارتفعت الاصوات في المساجد، وكان زعيم القوم ارذلهم، واكرم الرجل مخافة شره، وشربت الخمور، ولبس الحرير، واتخذت القينات والمعازف، ولعن آخر هذه الامة اولها، فليرتقبوا عند ذلك ريحا حمراء او خسفا ومسخا "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه من حديث علي بن ابي طالب إلا من هذا الوجه، ولا نعلم احدا رواه عن يحيى بن سعيد الانصاري غير الفرج بن فضالة، والفرج بن فضالة قد تكلم فيه بعض اهل الحديث، وضعفه من قبل حفظه، وقد رواه عنه وكيع، وغير واحد من الائمة.
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب میری امت پندرہ چیزیں کرنے لگے تو اس پر مصیبت نازل ہو گی، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! وہ کون کون سی چیزیں ہیں؟ آپ نے فرمایا: جب مال غنیمت کو دولت، امانت کو غنیمت اور زکاۃ کو تاوان سمجھا جائے، آدمی اپنی بیوی کی فرمانبرداری کرے، اور اپنی ماں کی نافرمانی کرے گا، اپنے دوست پر احسان کرے اور اپنے باپ پر ظلم کرے، مساجد میں آوازیں بلند ہونے لگیں، رذیل آدمی قوم کا لیڈر بن جائے گا، شر کے خوف سے آدمی کی عزت کی جائے، شراب پی جائے، ریشم پہنا جائے، (گھروں میں) گانے والی لونڈیاں اور باجے رکھے جائیں اور اس امت کے آخر میں آنے والے پہلے والوں پر لعنت بھیجیں تو اس وقت تم سرخ آندھی یا زمین دھنسنے اور صورت تبدیل ہونے کا انتظار کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف اسی سند سے علی بن ابوطالب کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- ہم فرج بن فضالہ کے علاوہ دوسرے کسی کو نہیں جانتے جس نے یہ حدیث یحییٰ بن سعید انصاری سے روایت کی ہو اور فرج بن فضالہ کے بارے میں کچھ محدثین نے کلام کیا ہے اور ان کے حافظے کے تعلق سے انہیں ضعیف کہا ہے، ان سے وکیع اور کئی ائمہ نے روایت حدیث کی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10273) (ضعیف) (سند میں ’’ فرج بن فضالة ‘‘ ضعیف ہیں، اور ’’ محمد بن عمرو بن علی ‘‘ مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5451) // ضعيف الجامع الصغير (608) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(2210) إسناده ضعيف ¤ الفرج بن فضالة الشامي: ضعيف (د 484)

Share this: