احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

82: بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ يَسْتَيْقِظُ فَيَرَى بَلَلاً وَلاَ يَذْكُرُ احْتِلاَمًا
باب: جاگنے پر تری دیکھنے اور احتلام کے یاد نہ آنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 113
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا حماد بن خالد الخياط، عن عبد الله بن عمر هو العمري، عن عبيد الله بن عمر، عن القاسم بن محمد، عن عائشة، قالت: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرجل يجد البلل ولا يذكر احتلاما , قال: " يغتسل " , وعن الرجل يرى انه قد احتلم ولم يجد بللا , قال: " لا غسل عليه " , قالت ام سلمة: يا رسول الله هل على المراة ترى ذلك غسل ؟ قال: " نعم إن النساء شقائق الرجال ". قال ابو عيسى: وإنما روى هذا الحديث عبد الله بن عمر، عن عبيد الله بن عمر، حديث عائشة في الرجل يجد البلل ولا يذكر احتلاما، وعبد الله بن عمر، ضعفه يحيى بن سعيد من قبل حفظه في الحديث، وهو قول غير واحد من اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين: إذا استيقظ الرجل فراى بلة انه يغتسل , وهو قول سفيان الثوري، واحمد، وقال بعض اهل العلم من التابعين: إنما يجب عليه الغسل إذا كانت البلة بلة نطفة، وهو قول الشافعي، وإسحاق، وإذا راى احتلاما ولم ير بلة، فلا غسل عليه عند عامة اهل العلم.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو تری دیکھے لیکن اسے احتلام یاد نہ آئے، آپ نے فرمایا: وہ غسل کرے اور اس شخص کے بارے میں (پوچھا گیا) جسے یہ یاد ہو کہ اسے احتلام ہوا ہے لیکن وہ تری نہ پائے تو آپ نے فرمایا: اس پر غسل نہیں ام سلمہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا عورت پر بھی جو ایسا دیکھے غسل ہے؟ آپ نے فرمایا: عورتیں بھی (شرعی احکام میں) مردوں ہی کی طرح ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ کی حدیث کو جس میں ہے کہ آدمی تری دیکھے اور اسے احتلام یاد نہ آئے صرف عبداللہ ابن عمر عمری ہی نے عبیداللہ سے روایت کیا ہے اور عبداللہ بن عمر عمری کی یحییٰ بن سعید نے حدیث کے سلسلے میں ان کے حفظ کے تعلق سے تضعیف کی ہے ۱؎،
۲- صحابہ کرام اور تابعین میں سے کئی اہل علم کا یہی قول ہے کہ جب آدمی جاگے اور تری دیکھے تو غسل کرے، یہی سفیان ثوری اور احمد کا بھی قول ہے۔ تابعین میں سے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اس پر غسل اس وقت واجب ہو گا جب وہ تری نطفے کی تری ہو، یہ شافعی اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔ اور جب وہ احتلام دیکھے اور تری نہ پائے تو اکثر اہل علم کے نزدیک اس پر غسل نہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الطہارة 95 (236)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 112 (612)، (تحفة الأشراف: 17539)، مسند احمد (6/256) (صحیح) (ام سلمہ (یا ام سلیم) کا قول صرف عبداللہ العمری کی اس روایت میں ہے اور وہ ضعیف ہیں، بقیہ ٹکڑوں کے صحیح شواہد موجود ہیں، ملاحظہ ہو: صحیح سنن ابی داود 234)

وضاحت: ۱؎: فی الواقع عبداللہ العمری حفظ میں کمی کے سبب تمام ائمہ کے نزدیک ضعیف ہیں، لیکن اس حدیث کا آخری ٹکڑا صحیحین میں ام سلمہ رضی الله عنہما کی حدیث سے مروی ہے، اور پہلا ٹکڑا خولہ بنت حکیم کی حدیث جو حسن ہے سے تقویت پا کر صحیح ہے (خولہ کی حدیث ابن ماجہ میں ہے، دیکھئیے رقم: ۶۰۲)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (234)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / د 236 جه 612

Share this: