احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: باب مَا جَاءَ فِي الْجِدِّ وَالْهَزْلِ فِي الطَّلاَقِ
باب: سنجیدگی سے اور ہنسی مذاق میں طلاق دینے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1184
حدثنا قتيبة، حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن عبد الرحمن بن اردك المدني، عن عطاء، عن ابن ماهك، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاث جدهن جد، وهزلهن جد النكاح، والطلاق، والرجعة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، والعمل على هذا عند اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم. قال ابو عيسى: وعبد الرحمن: هو ابن حبيب بن اردك المدني، وابن ماهك هو عندي يوسف بن ماهك.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں ایسی ہیں کہ انہیں سنجیدگی سے کرنا بھی سنجیدگی ہے اور ہنسی مذاق میں کرنا بھی سنجیدگی ہے نکاح، طلاق اور رجعت ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے،
۳- عبدالرحمٰن، حبیب بن اردک مدنی کے بیٹے ہیں اور ابن ماہک میرے نزدیک یوسف بن ماہک ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الطلاق 9 (2194)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 13 (2039)، (تحفة الأشراف: 14854) (حسن) (آثار صحابہ سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ عبدالرحمن بن اردک ضعیف ہیں)

وضاحت: ۱؎: سنجیدگی اور ہنسی مذاق دونوں صورتوں میں ان کا اعتبار ہو گا۔ اور اس بات پر علماء کا اتفاق ہے کہ ہنسی مذاق میں طلاق دینے والے کی طلاق جب وہ صراحت کے ساتھ لفظ طلاق کہہ کر طلاق دے تو وہ واقع ہو جائے گی اور اس کا یہ کہنا کہ میں نے بطور کھلواڑ مذاق میں ایسا کہا تھا اس کے لیے کچھ بھی مفید نہ ہو گا کیونکہ اگر اس کی یہ بات مان لی جائے تو احکام شریعت معطل ہو کر رہ جائیں گے اور ہر طلاق دینے والا یا نکاح کرنے والا یہ کہہ کر کہ میں نے ہنسی مذاق میں یہ کہا تھا اپنا دامن بچا لے گا، اس طرح اس سلسلے کے احکام معطل ہو کر رہ جائیں گے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2039)

Share this: