احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

88: باب مَا جَاءَ فِي الثَّنَاءِ بِالْمَعْرُوفِ
باب: احسان کے بدلے تعریف کرنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2035
حدثنا الحسين بن الحسن المروزي بمكة، وإبراهيم بن سعيد الجوهري، قالا: حدثنا الاحوص بن جواب، عن سعير بن الخمس، عن سليمان التيمي، عن ابي عثمان النهدي، عن اسامة بن زيد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صنع إليه معروف فقال لفاعله: جزاك الله خيرا فقد ابلغ في الثناء "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن جيد غريب، لا نعرفه من حديث اسامة بن زيد إلا من هذا الوجه، وقد روي عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله، وسالت محمدا فلم يعرفه، حدثني عبد الرحيم بن حازم البلخي، قال: سمعت المكي بن إبراهيم، يقول: كنا عند ابن جريج المكي، فجاء سائل فساله، فقال ابن جريج لخازنه: اعطه دينارا، فقال: ما عندي إلا دينار إن اعطيته لجعت وعيالك، قال: فغضب وقال: اعطه، قال المكي: فنحن عند ابن جريج إذ جاءه رجل بكتاب وصرة وقد بعث إليه بعض إخوانه، وفي الكتاب إني قد بعثت خمسين دينارا، قال: فحل ابن جريج الصرة: فعدها فإذا هي احد وخمسون دينارا، قال: فقال ابن جريج لخازنه: قد اعطيت واحدا فرده الله عليك وزادك خمسين دينارا.
اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کے ساتھ کوئی بھلائی کی گئی اور اس نے بھلائی کرنے والے سے «جزاك الله خيراً» اللہ تعالیٰ تم کو بہتر بدلا دے کہا، اس نے اس کی پوری پوری تعریف کر دی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن جید غریب ہے، ہم اسے اسامہ بن زید رضی الله عنہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطہ سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل حدیث مروی ہے، میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا،
۳- مکی بن ابراہیم کہتے ہیں کہ ہم لوگ ابن جریج مکی کے پاس تھے، ایک مانگنے والا آیا اور ان سے کچھ مانگا، ابن جریج نے اپنے خزانچی سے کہا: اسے ایک دینار دے دو، خازن نے کہا: میرے پاس صرف ایک دینار ہے اگر میں اسے دے دوں تو آپ اور آپ کے اہل و عیال بھوکے رہ جائیں گے، یہ سن کر ابن جریج غصہ ہو گئے اور فرمایا: اسے دینار دے دو، ہم ابن جریج کے پاس ہی تھے کہ ایک آدمی ان کے پاس ایک خط اور تھیلی لے کر آیا جسے ان کے بعض دوستوں نے بھیجا تھا، خط میں لکھا تھا: میں نے پچاس دینار بھیجے ہیں، ابن جریج نے تھیلی کھولی اور شمار کیا تو اس میں اکاون دینار تھے، ابن جریج نے اپنے خازن سے کہا: تم نے ایک دینار دیا تو اللہ تعالیٰ نے تم کو اسے مزید پچاس دینار کے ساتھ لوٹا دیا۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 71 (180) (تحفة الأشراف: 103) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی کسی پر احسان کیا گیا ہو، اس نے اپنے محسن کے لیے «جزاك الله خيرا» کہا تو اس احسان کا اس نے پورا پورا شکر یہ ادا کر دیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (3024) ، التعليق الرغيب (2 / 55) ، الروض النضير (8)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(2035) إسناده ضعيف ¤ سليمان التيمي مدلس وعنعن (د 1488) ولبعض الحديث شواھد . فائدة: أثر عبد الملك بن عبد العزيز بن جريح : سنده حسن .

Share this: