احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: باب مَا جَاءَ فِي الْحَثِّ عَلَى الْوَصِيَّةِ
باب: وصیت کی ترغیب کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2118
حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " ما حق امرئ مسلم يبيت ليلتين وله ما يوصي فيه إلا ووصيته مكتوبة عنده "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد روي عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کو یہ اس بات کا حق نہیں کہ وہ دو راتیں ایسی حالت میں گزارے کہ وہ کوئی وصیت کرنا چاہتا ہو اور اس کے پاس وصیت تحریری شکل میں موجود نہ ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث «عن الزهري عن سالم عن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے اسی طرح مروی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم 974 (تحفة الأشراف: 7540) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: آیت میراث کے نزول سے پہلے وصیت کرنا لازمی اور ضروری تھا، لیکن اس آیت کے نزول کے بعد ورثاء کے حصے متعین ہو گئے اس لیے ورثاء سے متعلق وصیت کا سلسلہ بند ہو گیا، البتہ ان کے علاوہ کے لیے تہائی مال میں وصیت کی جا سکتی ہے، اور یہ وصیت اس حدیث کی روشنی میں تحریری شکل میں موجود رہنی چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2699)

Share this: