احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

24: باب مَا جَاءَ فِي الْحَسَدِ
باب: حسد کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1935
حدثنا عبد الجبار بن العلاء العطار، وسعيد بن عبد الرحمن، قالا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقاطعوا، ولا تدابروا، ولا تباغضوا، ولا تحاسدوا، وكونوا عباد الله إخوانا، ولا يحل لمسلم ان يهجر اخاه فوق ثلاث "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، قال: وفي الباب عن ابي بكر الصديق، والزبير بن العوام، وابن مسعود، وابي هريرة.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپس میں قطع تعلق نہ کرو، ایک دوسرے سے بےرخی نہ اختیار کرو، باہم دشمنی و بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، اللہ کے بندو! آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ، کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ تین دن سے زیادہ اپنے مسلمان بھائی سے سلام کلام بند رکھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوبکر صدیق، زبیر بن عوام، ابن مسعود اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأدب 57 (6065)، 62 (6076)، صحیح مسلم/البر والصلة 7 (2559)، سنن ابی داود/ الأدب 55 (4910) (تحفة الأشراف: 1488)، و مسند احمد (3/199) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اسلام نے مسلم معاشرہ کی اصلاح اور اس کی بہتری کا خاص خیال رکھا ہے، اس حدیث میں جن باتوں کا ذکر ہے ان کا تعلق بھی اصلاح معاشرہ اور سماج کی سدھار سے ہے، صلہ رحمی کا حکم دیا گیا ہے، ہاہمی بغض و عناد اور دشمنی سے باز رہنے کو کہا گیا ہے، حسد جو معاشرہ کے لیے ایسی مہلک بیماری ہے جس سے نیکیاں جل کر راکھ ہو جاتی ہیں، اس سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (7 / 93)

Share this: