احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

22: باب مَا جَاءَ فِي مُوَاسَاةِ الأَخِ
باب: بھائی کے ساتھ مروت اور غم خواری کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1933
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثنا حميد، عن انس، قال: لما قدم عبد الرحمن بن عوف المدينة، آخى النبي صلى الله عليه وسلم بينه وبين سعد بن الربيع، فقال له: هلم اقاسمك مالي نصفين، ولي امراتان، فاطلق إحداهما فإذا انقضت عدتها فتزوجها، فقال: بارك الله لك في اهلك ومالك، دلوني على السوق فدلوه على السوق فما رجع يومئذ إلا ومعه شيء من اقط وسمن قد استفضله، فرآه رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ذلك وعليه وضر من صفرة، فقال: " مهيم "، قال: تزوجت امراة من الانصار، قال: " فما اصدقتها ؟ " قال: نواة، قال حميد: او قال: وزن نواة من ذهب، فقال: " اولم ولو بشاة ؟ "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، قال احمد بن حنبل: وزن نواة من ذهب وزن ثلاثة دراهم وثلث، وقال إسحاق بن إبراهيم: وزن نواة من ذهب وزن خمسة دراهم، سمعت إسحاق بن منصور يذكر عنهما هذا.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ (ہجرت کر کے) مدینہ آئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اور سعد بن ربیع کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا، سعد بن ربیع نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ سے کہا: آؤ تمہارے لیے اپنا آدھا مال بانٹ دوں، اور میرے پاس دو بیویاں ہیں ان میں سے ایک کو طلاق دے دیتا ہوں، جب اس کی عدت گزر جائے تو اس سے شادی کر لو، عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ نے کہا: اللہ تعالیٰ تمہارے مال اور تمہاری اولاد میں برکت دے، مجھے بازار کا راستہ بتاؤ، انہوں نے ان کو بازار کا راستہ بتا دیا، اس دن وہ (بازار سے) کچھ پنیر اور گھی لے کر ہی لوٹے جو نفع میں انہیں حاصل ہوا تھا، اس کے (کچھ دنوں) بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اوپر زردی کا اثر دیکھا تو پوچھا: کیا بات ہے؟ (یہ زردی کیسی) کہا: میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے، آپ نے پوچھا: اس کو مہر میں تم نے کیا دیا؟ کہا: ایک (سونے کی) گٹھلی، (یا گٹھلی کے برابر سونا) آپ نے فرمایا: ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہی کا ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- احمد کہتے ہیں: گٹھلی کے برابر سونا سوا تین درہم کے برابر ہوتا ہے،
۳- اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کہتے ہیں: گٹھلی کے برابر سونا، پانچ درہم کے برابر ہوتا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع 1 (2049)، والکفالة 2 (2293)، مناقب الأنصار 3 (3781)، و 50 (3937)، والنکاح 68 (5167)، والأدب 67 (6082) (تحفة الأشراف: 571)، و مسند احمد (3/190، 204، 271) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1907)

Share this: