احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

16: باب مَا جَاءَ فِي النَّهْىِ عَنْ بَيْعِ، حَبَلِ الْحَبَلَةِ
باب: حمل کے حمل کو بیچنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1229
حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " نهى عن بيع حبل الحبلة ". قال: وفي الباب، عن عبد الله بن عباس، وابي سعيد الخدري. قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم، وحبل الحبلة نتاج النتاج وهو بيع مفسوخ عند اهل العلم وهو من بيوع الغرر، وقد روى شعبة هذا الحديث، عن ايوب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس وروى عبد الوهاب الثقفي وغيره، عن ايوب، عن سعيد بن جبير، ونافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم وهذا اصح.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حمل کے حمل کو بیچنے سے منع فرمایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- شعبہ نے اس حدیث کو بطریق: «عن أيوب عن سعيد بن جبير عن ابن عباس» روایت کیا ہے۔ اور عبدالوھاب ثقفی وغیرہ نے بطریق: «عن أيوب عن سعيد بن جبير ونافع عن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے۔ اور یہ زیادہ صحیح ہے،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ «حبل الحبلة» (حمل کے حمل) سے مراد اونٹنی کے بچے کا بچہ ہے۔ اہل علم کے نزدیک یہ بیع منسوخ ہے اور یہ دھوکہ کی بیع میں سے ایک بیع ہے،
۴- اس باب میں عبداللہ بن عباس اور ابو سعید خدری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (وأخرجہ النسائي في الکبریٰ) (تحفة الأشراف: 7552) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: حمل کے حمل کو بیچنے کی صورت یہ ہے کہ کوئی کہے کہ میں تم سے اس حاملہ اونٹنی کے پیٹ کے اندر جو مادہ بچہ ہے اس کے پیدا ہونے کے بعد اس کے پیٹ سے جو بچہ ہو گا اس کو اتنے میں بیچتا ہوں، تو یہ بیع جائز نہ ہو گی کیونکہ یہ معدوم اور مجہول کی بیع ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2197)

Share this: