احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

29: باب مَا جَاءَ فِي احْتِجَابِ النِّسَاءِ مِنَ الرِّجَالِ
باب: عورتیں مرد سے پردہ کریں اس کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2778
حدثنا سويد، حدثنا عبد الله، اخبرنا يونس بن يزيد، عن ابن شهاب، عن نبهان مولى ام سلمة، انه حدثه، ان ام سلمة حدثته، انها كانت عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، وميمونة، قالت: فبينا نحن عنده اقبل ابن ام مكتوم فدخل عليه، وذلك بعد ما امرنا بالحجاب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " احتجبا منه "، فقلت: يا رسول الله، اليس هو اعمى لا يبصرنا ولا يعرفنا ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " افعمياوان انتما الستما تبصرانه "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھیں اور میمونہ رضی الله عنہا بھی موجود تھیں، اسی دوران کہ ہم دونوں آپ کے پاس بیٹھی تھیں، عبداللہ بن ام مکتوم آئے اور آپ کے پاس پہنچ گئے۔ یہ اس وقت کی بات ہے کہ جب ہمیں پردے کا حکم دیا جا چکا تھا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دونوں ان سے پردہ کرو، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا وہ اندھے نہیں ہیں؟ نہ وہ ہمیں دیکھ سکتے ہیں؟ اور نہ ہمیں پہچان سکتے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم دونوں بھی اندھی ہو؟ کیا تم دونوں انہیں دیکھتی نہیں ہو؟ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ اللباس 37 (4112) (تحفة الأشراف: 18222)، و مسند احمد (6/296) (ضعیف) (سند میں ’’ نبھان ‘‘ مجہول راوی ہے، نیز یہ حدیث عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث ’’ میں حبشی لوگوں کا کھیل دیکھتی رہی … ‘‘ کے مخالف ہے، الإرواء 1806)

وضاحت: ۱؎: یعنی فتنہ کو اپنا سر ابھارنے کے لیے مرد و عورت میں سے کسی کا بھی ایک دوسرے کو دیکھنا کافی ہو گا، اب جب کہ تم دونوں انہیں دیکھ رہی ہو اس لیے فتنہ سے بچنے کے لے پردہ ضروری ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (3116) ، الإرواء (1806) //، ضعيف أبي داود (887 / 4112) //

Share this: