احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

16: باب مَا جَاءَ فِي الاِسْتِئْذَانِ قُبَالَةَ الْبَيْتِ
باب: گھر کے (دروازے) کے سامنے کھڑے ہو کر اجازت مانگنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2707
حدثنا قتيبة، حدثنا ابن لهيعة، عن عبيد الله بن ابي جعفر، عن ابي عبد الرحمن الحبلي، عن ابي ذر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كشف سترا فادخل بصره في البيت قبل ان يؤذن له فراى عورة اهله فقد اتى حدا لا يحل له ان ياتيه , لو انه حين ادخل بصره استقبله رجل ففقا عينيه ما غيرت عليه، وإن مر الرجل على باب لا ستر له غير مغلق فنظر، فلا خطيئة عليه، إنما الخطيئة على اهل البيت " , وفي الباب عن ابي هريرة، وابي امامة , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه مثل هذا إلا من حديث ابن لهيعة، وابو عبد الرحمن الحبلي اسمه: عبد الله بن يزيد.
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (گھر میں داخل ہونے کی) اجازت ملنے سے پہلے ہی جس نے (دروازے کا) پردہ کھسکا کر کسی کے گھر کے اندر جھانکا، اور گھر والے کی بیوی کی پردہ دری کی تو اس نے ایک ایسا کام کیا جس کا کرنا اس کے لیے حلال نہ تھا، جس وقت اس نے اپنی نگاہ اندر ڈالی تھی کاش اس وقت اس کا سامنا کسی ایسے شخص سے ہو جاتا جو اس کی دونوں آنکھیں پھوڑ دیتا تو میں اس پر اسے خوں بہا نہ دیتا۔ اور اگر کوئی شخص ایسے دروازے کے سامنے سے گزرا جس پر کوئی پردہ پڑا ہوا نہیں ہے اور دروازہ بند بھی نہیں ہے پھر اس کی نظر اٹھ گئی تو اس کی کچھ خطا نہیں۔ غلطی و کوتاہی تو گھر والے کی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اس طرح کی حدیث صرف ابن لہیعہ کی روایت سے جانتے ہیں،
۳- اس باب میں ابوہریرہ اور ابوامامہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11960)، و مسند احمد (5/181) (صحیح) (تراجع الالبانی / 1)

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (3526 / التحقيق الثاني)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(2707) إسناده ضعيف ¤ ابن لهيعة عنعن (تقدم: 10)

Share this: