احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

34: باب مَا جَاءَ أَنَّ مَنْ أَذَّنَ فَهُوَ يُقِيمُ
باب: جو اذان دے وہی اقامت کہے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 199
حدثنا هناد، حدثنا عبدة , ويعلى بن عبيد , عن عبد الرحمن بن زياد بن انعم الافريقي، عن زياد بن نعيم الحضرمي، عن زياد بن الحارث الصدائي، قال: امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اؤذن في صلاة الفجر، فاذنت فاراد بلال ان يقيم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن اخا صداء قد اذن ومن اذن فهو يقيم ". قال: وفي الباب عن ابن عمر. قال ابو عيسى: وحديث زياد إنما نعرفه من حديث الافريقي، والافريقي هو ضعيف عند اهل الحديث، ضعفه يحيى بن سعيد القطان وغيره، قال احمد: لا اكتب حديث الافريقي، قال: ورايت محمد بن إسماعيل يقوي امره ويقول: هو مقارب الحديث، والعمل على هذا عند اكثر اهل العلم ان من اذن فهو يقيم.
زیاد بن حارث صدائی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فجر کی اذان دینے کا حکم دیا تو میں نے اذان دی، پھر بلال رضی الله عنہ نے اقامت کہنی چاہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبیلہ صداء کے ایک شخص نے اذان دی ہے اور جس نے اذان دی ہے وہی اقامت کہے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں ابن عمر رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے،
۲- زیاد رضی الله عنہ کی روایت کو ہم صرف افریقی کی سند سے جانتے ہیں اور افریقی محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں۔ یحییٰ بن سعید قطان وغیرہ نے ان کی تضعیف کی ہے۔ احمد کہتے ہیں: میں افریقی کی حدیث نہیں لکھتا، لیکن میں نے محمد بن اسماعیل کو دیکھا وہ ان کے معاملے کو قوی قرار دے رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ یہ مقارب الحدیث ہیں،
۳- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ جو اذان دے وہی اقامت کہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الصلاة 30 (514) سنن ابن ماجہ/الأذان3 (717) (تحفة الأشراف: 3653) مسند احمد (4/169) (ضعیف) (سند میں عبدالرحمن بن انعم افریقی ضعیف ہیں)

وضاحت: ۱؎: یہ حدیث ضعیف ہے، اس لیے اس کی بنا پر مساجد میں جھگڑے مناسب نہیں، اگر صحیح بھی ہو تو زیادہ سے زیادہ مستحب کہہ سکتے ہیں، اور مستحب کے لیے مسلمانوں میں جھگڑے زیبا نہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (717) // ضعيف سنن ابن ماجة (152) ، ضعيف أبي داود (102 / 514) ، الإرواء (237) ، المشكاة (648) ، الضعيفة (35) ، ضعيف الجامع الصغير (1377) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / د 514 ، جه 717

Share this: