احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

10: باب مَا جَاءَ فِي صِلَةِ الرَّحِمِ
باب: صلہ رحمی کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1908
حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، حدثنا بشير ابو إسماعيل، وفطر بن خليفة، عن مجاهد، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ليس الواصل بالمكافئ، ولكن الواصل الذي إذا انقطعت رحمه وصلها "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وفي الباب عن سلمان، وعائشة، وعبد الله بن عمر.
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ابوالرداد لیثی بیمار ہو گئے، عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ ان کی عیادت کو گئے، ابوالرداء نے کہا: میرے علم کے مطابق ابو محمد (عبدالرحمٰن بن عوف) لوگوں میں سب سے اچھے اور صلہ رحمی کرنے والے ہیں، عبدالرحمٰن بن عوف نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا: میں اللہ ہوں، میں رحمن ہوں، میں نے «رحم» (یعنی رشتے ناتے) کو پیدا کیا ہے، اور اس کا نام اپنے نام سے (مشتق کر کے) رکھا ہے، اس لیے جو اسے جوڑے گا میں اسے (اپنی رحمت سے) جوڑے رکھوں گا اور جو اسے کاٹے گا میں بھی اسے (اپنی رحمت سے) کاٹ دوں گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں ابو سعید خدری، ابن ابی اوفی، عامر بن ربیعہ، ابوہریرہ اور جبیر بن مطعم رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
۲- زہری سے مروی سفیان کی حدیث صحیح ہے، معمر نے زہری سے یہ حدیث «عن أبي سلمة عن رداد الليثي عن عبدالرحمٰن بن عوف و معمر» کی سند سے روایت کی ہے، معمر نے (سند بیان کرتے ہوئے) ایسا ہی کہا ہے، محمد (بخاری) کہتے ہیں: معمر کی حدیث میں خطا ہے، (دونوں سندوں میں فرق واضح ہے)۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأدب 15 (5991)، سنن ابی داود/ الزکاة 45 (1697) (تحفة الأشراف: 8915)، و مسند احمد (2/163، 190، 193) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: سند میں ابوالرداد ہے، اور امام ترمذی کے کلام میں نیچے رداد آیا ہے، حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ رداد کو بعض لوگوں نے ابوالرداد کہا ہے، اور یہ زیادہ صحیح ہے، (تقریب التہذیب)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (404) ، صحيح أبي داود (1489)

Share this: