احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

8: باب مَا جَاءَ فِي الرَّجْمِ عَلَى الثَّيِّبِ
باب: شادی شدہ کو رجم (سنگسار) کرنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1433
حدثنا نصر بن علي , وغير واحد , حدثنا سفيان بن عيينة , عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة , سمعه من ابي هريرة , وزيد بن خالد , وشبل , انهم كانوا عند النبي صلى الله عليه وسلم , فاتاه رجلان يختصمان , فقام إليه احدهما , وقال: انشدك الله يا رسول الله , لما قضيت بيننا بكتاب الله , فقال خصمه وكان افقه منه: اجل يا رسول الله , اقض بيننا بكتاب الله , وائذن لي فاتكلم , إن ابني كان عسيفا على هذا , فزنى بامراته , فاخبروني ان على ابني الرجم , ففديت منه بمائة شاة وخادم , ثم لقيت ناسا من اهل العلم , فزعموا ان على ابني جلد مائة , وتغريب عام , وإنما الرجم على امراة هذا , فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " والذي نفسي بيده، لاقضين بينكما بكتاب الله , المائة شاة والخادم رد عليك , وعلى ابنك جلد مائة , وتغريب عام , واغد يا انيس على امراة هذا , فإن اعترفت , فارجمها " , فغدا عليها , فاعترفت , فرجمها. حدثنا إسحاق بن موسى الانصاري , حدثنا معن , حدثنا مالك , عن ابن شهاب , عن عبيد الله بن عبد الله , عن ابي هريرة , وزيد بن خالد الجهني، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه بمعناه. حدثنا قتيبة , حدثنا الليث , عن ابن شهاب , بإسناده نحو حديث مالك بمعناه , قال: وفي الباب , عن ابي بكرة , وعبادة بن الصامت , وابي هريرة , وابي سعيد , وابن عباس , وجابر بن سمرة , وهزال , وبريدة , وسلمة بن المحبق , وابي برزة , وعمران بن حصين , وعبادة بن الصامت , وابي هريرة , وابي سعيد , وابن عباس , وجابر بن سمرة , وهزال , وبريدة , وسلمة بن المحبق , وابي برزة , وعمران بن حصين. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة , وزيد بن خالد حديث حسن صحيح , وهكذا روى مالك بن انس , ومعمر , وغير واحد , عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة , عن ابي هريرة , وزيد بن خالد , عن النبي صلى الله عليه وسلم , ورووا بهذا الإسناد عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " إذا زنت الامة فاجلدوها , فإن زنت في الرابعة فبيعوها ولو بضفير " , وروى سفيان بن عيينة , عن الزهري , عن عبيد الله , عن ابي هريرة , وزيد بن خالد , وشبل , قالوا: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم هكذا روى ابن عيينة الحديثين جميعا , عن ابي هريرة , وزيد بن خالد , وشبل , وحديث ابن عيينة , وهم فيه سفيان بن عيينة , ادخل حديثا في حديث , والصحيح ما روى محمد بن الوليد الزبيدي , ويونس بن عبيد , وابن اخي الزهري , عن الزهري , عن عبيد الله , عن ابي هريرة , وزيد بن خالد , عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا زنت الامة فاجلدوها " , والزهري , عن عبيد الله , عن شبل بن خالد , عن عبد الله بن مالك الاوسي , عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا زنت الامة " , وهذا الصحيح عند اهل الحديث , وشبل بن خالد , لم يدرك النبي صلى الله عليه وسلم , إنما روى شبل عن عبد الله بن مالك الاوسي , عن النبي صلى الله عليه وسلم وهذا الصحيح , وحديث ابن عيينة غير محفوظ , وروي عنه انه قال: شبل بن حامد , وهو خطا إنما هو: شبل بن خالد ويقال ايضا: شبل بن خليد.
ابوہریرہ، زید بن خالد اور شبل رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ یہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے، اسی دوران آپ کے پاس جھگڑتے ہوئے دو آدمی آئے، ان میں سے ایک کھڑا ہوا اور بولا: اللہ کے رسول! میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں! آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے موافق فیصلہ کیجئے (یہ سن کر) مدعی علیہ نے کہا اور وہ اس سے زیادہ سمجھدار تھا، ہاں، اللہ کے رسول! ہمارے درمیان آپ کتاب اللہ کے موافق فیصلہ کیجئے، اور مجھے مدعا بیان کرنے کی اجازت دیجئیے، (چنانچہ اس نے بیان کیا) میرا لڑکا اس کے پاس مزدور تھا، چنانچہ وہ اس کی بیوی کے ساتھ زنا کر بیٹھا ۱؎، لوگوں (یعنی بعض علماء) نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر رجم واجب ہے، لہٰذا میں نے اس کی طرف سے سو بکری اور ایک خادم فدیہ میں دے دی، پھر میری ملاقات کچھ اہل علم سے ہوئی تو ان لوگوں نے کہا: میرے بیٹے پر سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی واجب ہے ۲؎، اور اس کی بیوی پر رجم واجب ہے ۳؎، (یہ سن کر) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان کتاب اللہ کے موافق ہی فیصلہ کروں گا، سو بکری اور خادم تمہیں واپس مل جائیں گے، (اور) تمہارے بیٹے کو سو کوڑے لگیں گے اور ایک سال کے لیے اسے شہر بدر کیا جائے گا، انیس! ۴؎ تم اس کی بیوی کے پاس جاؤ، اگر وہ زنا کا اعتراف کر لے تو اسے رجم کر دو، چنانچہ انیس اس کے گھر گئے، اس نے اقبال جرم کر لیا، لہٰذا انہوں نے اسے رجم کر دیا ۵؎۔ اس سند سے ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی سے، اسی جیسی اسی معنی کی حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے۔ اس سند سے بھی مالک کی سابقہ حدیث جیسی اسی معنی کی حدیث روایت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ اور زید بن خالد کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسی طرح مالک بن انس، معمر اور کئی لوگوں نے بطریق: «الزهري، عن عبيد الله بن عتبة، عن أبي هريرة و زيد بن خالد، عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے،
۳- کچھ اور لوگوں نے بھی اسی سند سے ۶؎ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، اس میں ہے کہ جب لونڈی زنا کرے تو اسے کوڑے لگاؤ، پھر اگر چوتھی مرتبہ زنا کرے تو اسے بیچ دو، خواہ قیمت میں گندھے ہوئے بالوں کی رسی ہی کیوں نہ ملے،
۴- اور سفیان بن عیینہ زہری سے، زہری عبیداللہ سے، عبیداللہ ابوہریرہ، زید بن خالد اور شبل رضی اللہ عنہم سے روایت کرتے ہیں، ان لوگوں نے کہا: ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے،
۵- ابن عیینہ نے اسی طرح دونوں حدیثوں کو ابوہریرہ، زید بن خالد اور شبل رضی اللہ عنہم سے روایت کیا ہے، ابن عیینہ کی حدیث میں سفیان بن عیینہ سے وہم ہوا ہے، انہوں نے ایک حدیث کو دوسری حدیث کے ساتھ خلط ملط کر دیا ہے، صحیح وہ حدیث ہے جسے محمد بن ولید زبیدی، یونس بن عبید اور زہری کے بھتیجے نے زہری سے، زہری نے عبیداللہ سے، عبیداللہ نے ابوہریرہ اور زید بن خالد سے اور ان دونوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، آپ نے فرمایا: جب لونڈی زنا کرے تو اسے کوڑے لگاؤ،
۶- اور زہری نے عبیداللہ سے، عبیداللہ نے شبل بن خالد سے، شبل نے عبداللہ بن مالک اوسی سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، آپ نے فرمایا: جب لونڈی زنا کرے،
۷- اہل حدیث کے نزدیک (شبل کی روایت بواسطہ عبداللہ بن مالک) یہی صحیح ہے، کیونکہ شبل بن خالد نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں پایا ہے، بلکہ شبل، عبداللہ بن مالک اوسی سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، یہی صحیح ہے اور ابن عیینہ کی حدیث غیر محفوظ ہے، کیونکہ انہوں نے اپنی روایت میں شبل بن حامد کہا ہے، یہ غلط ہے، صحیح شبل بن خالد ہے اور انہیں شبل بن خلید بھی کہا جاتا ہے،
۸- اس باب میں ابوبکرہ، عبادہ بن صامت، ابوہریرہ، ابوسعید، ابن عباس، جابر بن سمرہ، ہزال، بریدہ، سلمہ بن محبق، ابوبرزہ اور عمران بن حصین رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوکالة 13 (2314)، والصلح 5 (2655)، والشروط 9 (2724)، والأیمان والنذور 3 (6633)، والحدود 30 (6827)، و 34 (6835)، و46 (6860)، والأحکام 43 (7193)، وخبر الآحاد 1 (7258)، صحیح مسلم/الحدود5 (1697)، سنن ابی داود/ الحدود 25 (4445)، سنن النسائی/آداب القضاة 22 (5412)، سنن ابن ماجہ/الحدود 7 (2549)، (تحفة الأشراف: 3755، و 4814، 14106)، وط/الحدود 1 (6)، و مسند احمد (4/115، 116)، سنن الدارمی/الحدود 12 (2363) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس لڑکے کا کام صرف اپنے مالک کے کاموں اور اس کی ضرورتوں کو پورا کرنا ہی نہیں تھا بلکہ وہ مالک کی اجازت سے اس کی بیوی کے کاموں میں بھی معاون تھا، چنانچہ اس کے ساتھ جو یہ حادثہ پیش آیا اس کا سبب یہی تھا۔ اس لیے تنہائی میں عورت کے پاس غیر محرم مرد کا دخول منع ہے۔
۲؎: کیونکہ یہ غیر شادی شدہ ہے۔
۳؎: کیونکہ یہ شادی شدہ ہے۔
۴؎: یہ انیس بن ضحاک اسلمی ہیں۔
۵؎: عورت چونکہ شادی شدہ تھی اس لیے اسے پتھر مار مار کر ہلاک کر دیا گیا، اور لڑکا شادی شدہ نہیں تھا اس لیے اس کے لیے ایک سال کی جلا وطنی اور سو کوڑوں کی سزا متعین کی گئی۔
۶؎؎: یعنی شبل کا ذکر کئے بغیر ابوہریرہ اور زید بن خالد کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2549)

Share this: