احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: باب مَا جَاءَ فِي إِفْشَاءِ السَّلاَمِ
باب: سلام کو عام کرنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2688
حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " والذي نفسي بيده لا تدخلوا الجنة حتى تؤمنوا، ولا تؤمنوا حتى تحابوا، الا ادلكم على امر إذا انتم فعلتموه تحاببتم ؟ افشوا السلام بينكم " , وفي الباب عن عبد الله بن سلام، وشريح بن هانئ، عن ابيه، وعبد الله بن عمرو، والبراء، وانس، وابن عمر، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم جنت میں داخل نہیں ہو سکتے جب تک کہ تم (صحیح معنوں میں) مومن نہ بن جاؤ اور تم مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے (سچی) محبت نہ کرنے لگو۔ کیا میں تمہیں ایک ایسی چیز نہ بتاؤں کہ اگر تم اسے کرنے لگو تو تم میں باہمی محبت پیدا ہو جائے (وہ یہ کہ) آپس میں سلام کو عام کرو (پھیلاؤ) ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن سلام، شریح بن ہانی عن ابیہ، عبداللہ بن عمرو، براء، انس اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإیمان 22 (54)، سنن ابی داود/ الأدب 142 (5193)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 9 (68)، والأدب 11 (3692) (تحفة الأشراف: 12513)، و مسند احمد (2/391)، 442، 477، 495، 512) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنت میں داخل ہونے کے لیے بنیادی چیز ایمان ہے، اور ایمان کی تکمیل کے لیے آپسی محبت اور بھائی چارہ کا ہونا ضروری ہے، اور انہیں اگر باقی رکھنا ہے تو سلام کو عام کرو اور اسے خوب پھیلاؤ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3692)

Share this: