احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

17: باب مَا جَاءَ فِي دِيَةِ الْكُفَّارِ
باب: کافر کی دیت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1413
حدثنا عيسى بن احمد , وحدثنا ابن وهب , عن اسامة بن زيد , عن عمرو بن شعيب , عن ابيه , عن جده , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يقتل مسلم بكافر " , وبهذا الإسناد , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " دية عقل الكافر , نصف دية عقل المؤمن " , قال ابو عيسى: حديث عبد الله بن عمرو في هذا الباب حديث حسن , واختلف اهل العلم في دية اليهودي , والنصراني , فذهب بعض اهل العلم في دية اليهودي , والنصراني إلى ما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم , وقال عمر بن عبد العزيز: دية اليهودي , والنصراني , نصف دية المسلم , وبهذا يقول احمد بن حنبل.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کافر کے بدلے قصاص میں قتل نہیں کیا جائے گا، اور اسی سند سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کافر کی دیت مومن کی دیت کا نصف ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کی حدیث حسن ہے،
۲- یہودی اور نصرانی کی دیت میں اہل علم کا اختلاف ہے، یہودی اور نصرانی کی دیت کی بابت بعض اہل علم کا مسلک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی حدیث کے موافق ہے،
۳- عمر بن عبدالعزیز کہتے ہیں: یہودی اور نصرانی کی دیت مسلمان کی دیت کا نصف ہے، احمد بن حنبل اسی کے قائل ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8661) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (2659)

سنن ترمذي حدیث نمبر: 1413M
وروي عن عمر بن الخطاب , انه قال: دية اليهودي , والنصراني: اربعة آلاف درهم , ودية المجوسي: ثمان مائة درهم , وبهذا يقول مالك بن انس , والشافعي , وإسحاق , وقال بعض اهل العلم: دية اليهودي , والنصراني , مثل دية المسلم , وهو قول: سفيان الثوري , واهل الكوفة.
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ یہودی اور نصرانی کی دیت چار ہزار درہم اور مجوسی کی آٹھ سو درہم ہے۔
(امام ترمذی کہتے ہیں:)
۱- مالک بن انس، شافعی اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں،
۲- بعض اہل علم کہتے ہیں: یہودی اور نصرانی کی دیت مسلمانوں کی دیت کے برابر ہے، سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/القسامة 37 (4810)، سنن ابن ماجہ/الدیات 13 (2644)، (تحفة الأشراف:)، و مسند احمد (2/183، 224) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (2659)

Share this: