احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

75: بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمَسْحِ عَلَى الْعِمَامَةِ
باب: عمامہ پر مسح کرنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 100
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد القطان، عن سليمان التيمي، عن بكر بن عبد الله المزني، عن الحسن، عن ابن المغيرة بن شعبة، عن ابيه، قال: " توضا النبي صلى الله عليه وسلم ومسح على الخفين والعمامة ". قال بكر: وقد سمعته من ابن المغيرة، قال: وذكر محمد بن بشار في هذا الحديث في موضع آخر، انه مسح على ناصيته وعمامته، وقد روي هذا الحديث من غير وجه، عن المغيرة بن شعبة، ذكر بعضهم المسح على الناصية والعمامة، ولم يذكر بعضهم الناصية، وسمعت احمد بن الحسن، يقول: سمعت احمد بن حنبل، يقول: ما رايت بعيني مثل يحيى بن سعيد القطان. قال: وفي الباب عن عمرو بن امية , وسلمان , وثوبان , وابي امامة. قال ابو عيسى: حديث المغيرة بن شعبة حسن صحيح، وهو قول غير واحد من اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، منهم ابو بكر، وعمر , وانس، وبه يقول الاوزاعي , واحمد , وإسحاق، قالوا: يمسح على العمامة , وقال غير واحد من اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين: " لا يمسح على العمامة إلا براسه مع العمامة " , وهو قول سفيان الثوري، ومالك بن انس، وابن المبارك، والشافعي. قال ابو عيسى: وسمعت الجارود بن معاذ، يقول: سمعت وكيع بن الجراح، يقول: إن مسح على العمامة يجزئه للاثر.
مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے وضو کیا اور دونوں موزوں اور عمامے پر مسح کیا۔ محمد بن بشار نے ایک دوسری جگہ اس حدیث میں یہ ذکر کیا ہے کہ آپ نے اپنی پیشانی اور اپنے عمامے پر مسح کیا، یہ حدیث اور بھی کئی سندوں سے مغیرہ بن شعبہ سے روایت کی گئی ہے، ان میں سے بعض نے پیشانی اور عمامے پر مسح کا ذکر کیا ہے اور بعض نے پیشانی کا ذکر نہیں کیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمرو بن امیہ، سلمان، ثوبان اور ابوامامہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- صحابہ کرام میں سے کئی اہل علم کا بھی یہی قول ہے۔ ان میں سے ابوبکر، عمر اور انس رضی الله عنہم ہیں اور اوزاعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں کہ عمامہ پر مسح کرے، صحابہ کرام اور تابعین میں سے بہت سے اہل علم کا کہنا ہے کہ عمامہ پر مسح نہیں سوائے اس صورت کے کہ عمامہ کے ساتھ (کچھ) سر کا بھی مسح کرے۔ سفیان ثوری، مالک بن انس، ابن مبارک اور شافعی اسی کے قائل ہیں،
۴- وکیع بن جراح کہتے ہیں کہ اگر کوئی عمامے پر مسح کر لے تو حدیث کی رو سے یہ اسے کافی ہو گا۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الطہارة 59 (150)، (تحفة الأشراف: 11492)، مسند احمد (4/244، 248، 250، 254) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (137 - 138)

Share this: