احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

70: باب مَا جَاءَ فِي افْتِتَاحِ الْقِرَاءَةِ بِـ (الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ)
باب: ”الحمدللہ رب العالمین“ سے قرأت شروع کرنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 246
حدثنا قتيبة، حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن انس، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم وابو بكر، وعمر، وعثمان " يفتتحون القراءة ب: الحمد لله رب العالمين سورة الفاتحة آية 2 ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين ومن بعدهم كانوا يستفتحون القراءة ب: الحمد لله رب العالمين سورة الفاتحة آية 2، قال الشافعي: إنما معنى هذا الحديث ان النبي صلى الله عليه وسلم وابا بكر، وعمر، وعثمان كانوا يفتتحون القراءة ب: الحمد لله رب العالمين سورة الفاتحة آية 2، معناه انهم كانوا يبدءون بقراءة فاتحة الكتاب قبل السورة، وليس معناه انهم كانوا لا يقرءون بسم الله الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 1، وكان الشافعي يرى ان يبدا ب بسم الله الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 1 وان يجهر بها إذا جهر بالقراءة.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمر اور عثمان رضی الله عنہم «الحمد لله رب العالمين‏» سے قرأت شروع کرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- صحابہ کرام، تابعین اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ یہ لوگ «الحمد لله رب العالمين‏» سے قرأت شروع کرتے تھے۔ شافعی کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمر اور عثمان رضی الله عنہم «الحمد لله رب العالمين‏» سے قرأت شروع کرتے تھے کا مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ سورت سے پہلے سورۃ فاتحہ پڑھتے تھے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ «بسم الله الرحمن الرحيم» نہیں پڑھتے تھے، شافعی کی رائے ہے کہ قرأت «بسم الله الرحمن الرحيم» سے شروع کی جائے اور اسے بلند آواز سے پڑھا جائے جب قرأت جہر سے کی جائے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأذان 89 (743)، صحیح مسلم/الصلاة 13 (399)، سنن ابی داود/ الصلاة 124 (782)، سنن النسائی/الإفتتاح 20 (903)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 4 (813)، (تحفة الأشراف: 1435)، موطا امام مالک/الصلاة 6 (30)، مسند احمد (3/101، 111، 114، 183)، سنن الدارمی/الصلاة 34 (1276) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: جو لوگ «بسم الله الرحمن الرحيم» کے جہر کے قائل نہیں ہیں وہ اسی روایت سے استدلال کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمر اور عثمان رضی الله عنہم سبھی قرأت «الحمد لله رب العالمين‏» سے شروع کرتے تھے، اور جہر کے قائلین اس روایت کا جواب یہ دیتے ہیں کہ یہاں «الحمد لله رب العالمين‏» سے مراد سورۃ فاتحہ ہے نہ کہ خاص یہ الفاظ، حدیث کا مطلب ہے کہ یہ لوگ قرأت کی ابتداء سورۃ فاتحہ سے کرتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (813)

Share this: