احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا دَخَلَ الْخَلاَءَ
باب: بیت الخلاء (پاخانہ) میں داخل ہونے کے وقت کی دعا​۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 5
حدثنا قتيبة , وهناد , قالا: حدثنا وكيع، عن شعبة، عن عبد العزيز بن صهيب، عن انس بن مالك، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا دخل الخلاء، قال: " اللهم إني اعوذ بك " قال شعبة: وقد قال مرة اخرى: اعوذ بك من الخبث والخبيث " او " الخبث والخبائث ". قال ابو عيسى: وفي الباب عن علي , وزيد بن ارقم , وجابر , وابن مسعود. قال ابو عيسى: حديث انس اصح شيء في هذا الباب واحسن، وحديث زيد بن ارقم في إسناده اضطراب، روى هشام الدستوائي , وسعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، فقال سعيد: عن القاسم بن عوف الشيباني، عن زيد بن ارقم، وقال هشام الدستوائي: عن قتادة، عن زيد بن ارقم، ورواه شعبة , ومعمر، عن قتادة، عن النضر بن انس، فقال شعبة: عن زيد بن ارقم، وقال معمر: عن النضر بن انس، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم. قال ابو عيسى: سالت محمدا عن هذا فقال: يحتمل ان يكون قتادة روى عنهما جميعا.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لیے پاخانہ میں داخل ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبيث أو الخبث والخبائث» اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں ناپاکی سے اور ناپاک شخص سے، یا ناپاک جنوں سے اور ناپاک جنیوں سے ۱؎۔ شعبہ کہتے ہیں: عبدالعزیز نے دوسری بار «اللهم إني أعوذ بك» کے بجائے «أعوذ بالله» کہا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں علی، زید بن ارقم، جابر اور ابن مسعود رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- انس رضی الله عنہ کی حدیث اس باب میں سب سے صحیح اور عمدہ ہے،
۳- زید بن ارقم کی سند میں اضطراب ہے، امام بخاری کہتے ہیں: کہ ہو سکتا ہے قتادہ نے اسے (زید بن ارقم سے اور نضر بن انس عن أبیہ) دونوں سے ایک ساتھ روایت کیا ہو۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء 9 (142) والدعوات 15 (6322) صحیح مسلم/الحیض 32 (375) سنن ابی داود/ الطہارة 3 (4) سنن النسائی/الطہارة 18 (19) سنن ابن ماجہ/الطہارة 9 (298) (تحفة الأشراف: 1022) مسند احمد (3/101/282) سنن الدارمی/الطہارة9 (696) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: مذکورہ دعا پاخانہ میں داخل ہونے سے پہلے پڑھنی چاہیئے، اور اگر کوئی کھلی فضا میں قضائے حاجت کرنے جا رہا ہو تو رفع حاجت کے لیے بیٹھتے ہوئے کپڑا اٹھانے سے پہلے یہ دعا پڑھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (298)

Share this: