احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

88: باب وَمِنْ سُورَةِ التَّكَاثُرِ
باب: سورۃ اتکاثر سے بعض آیات کی تفسیر۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3354
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا وهب بن جرير، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن مطرف بن عبد الله بن الشخير، عن ابيه، انه انتهى إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو يقرا: " الهاكم التكاثر "، قال: " يقول ابن آدم: مالي مالي، وهل لك من مالك إلا ما تصدقت فامضيت، او اكلت فافنيت، او لبست فابليت ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
شخیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت پہنچے جب آپ آیت «ألهاكم التكاثر» زیادتی کی چاہت نے تمہیں غافل کر دیا (التکاثر: ۱)، تلاوت فرما رہے تھے، آپ نے فرمایا: ابن آدم میرا مال، میرا مال کہے جاتا ہے (اسی ہوس و فکر میں مرا جاتا ہے) مگر بتاؤ تو تمہیں اس سے زیادہ کیا ملا جو تم نے صدقہ دے دیا اور آگے بھیج دیا یا کھا کر ختم کر دیا یا پہن کر بوسیدہ کر دیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم 2342 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی ابن آدم کا حقیقی مال وہی ہے جو اس نے راہ خدا میں خرچ کیا، یا خود کھایا پیا اور پہن کر بوسیدہ کر دیا، اور باقی جانے والا مال تو اس کا اپنا مال نہیں بلکہ اس کے وارثین کا مال ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح ومضى (2445)

Share this: