احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

44: بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ لِكُلِّ صَلاَةٍ
باب: ہر نماز کے لیے وضو کرنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 58
حدثنا محمد بن حميد الرازي، حدثنا سلمة بن الفضل، عن محمد بن إسحاق، عن حميد، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " يتوضا لكل صلاة طاهرا او غير طاهر " , قال: قلت لانس: فكيف كنتم تصنعون انتم ؟ قال: كنا نتوضا وضوءا واحدا. قال ابو عيسى: وحديث حميد، عن انس، حسن غريب هذا الوجه، والمشهور عند اهل الحديث حديث عمرو بن عامر الانصاري، عن انس، وقد كان بعض اهل العلم يرى الوضوء لكل صلاة استحبابا لا على الوجوب.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ہر نماز کے لیے وضو کرتے باوضو ہوتے یا بے وضو۔ حمید کہتے ہیں کہ میں نے انس رضی الله عنہ سے پوچھا: آپ لوگ کیسے کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا کہ ہم ایک ہی وضو کرتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- حمید کی حدیث بواسطہ انس اس سند سے غریب ہے، اور محدثین کے نزدیک مشہور عمرو بن عامر والی حدیث ہے جو بواسطہ انس مروی ہے، اور بعض اہل علم ۲؎ کی رائے ہے کہ ہر نماز کے لیے وضو مستحب ہے نہ کہ واجب۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 740) (ضعیف) (محمد بن حمید رازی ضعیف ہیں اور محمد بن اسحاق مدلس، اور روایت ’’ عنعنہ ‘‘ سے ہے، لیکن متابعت جو حدیث: 60 پر آ رہی ہے کی وجہ سے اصل حدیث صحیح ہے)

وضاحت: ۱؎: ایک ہی وضو سے کئی کئی نمازیں پڑھتے تھے۔
۲؎: بلکہ اکثر اہل علم کی یہی رائے ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف صحيح أبى داود تحت الحديث (163)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ محمد بن حميد بن حيان الرازي ضعيف ضعفه الجمهور ... وابن إسحاق مدلس (... د292) وعنعن إن صح السند إليه والحديث الاتي (الأصل : 60) يغني عنه .

Share this: