احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

28: باب مَا جَاءَ فِي الْغَالِّ مَا يُصْنَعُ بِهِ
باب: مال غنیمت میں خیانت کرنے والے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1461
حدثنا محمد بن عمرو السواق , حدثنا عبد العزيز بن محمد , عن صالح بن محمد بن زائدة , عن سالم بن عبد الله , عن عبد الله بن عمر , عن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من وجدتموه غل في سبيل الله , فاحرقوا متاعه " , قال صالح: فدخلت على مسلمة , ومعه سالم بن عبد الله , فوجد رجلا قد غل، فحدث سالم بهذا الحديث , فامر به فاحرق متاعه، فوجد في متاعه مصحف , فقال سالم: بع هذا وتصدق بثمنه , قال ابو عيسى: هذا الحديث غريب , لا نعرفه إلا من هذا الوجه , والعمل على هذا عند بعض اهل العلم , وهو قول الاوزاعي , واحمد , وإسحاق , قال: وسالت محمدا عن هذا الحديث , فقال: إنما روى هذا صالح بن محمد بن زائدة وهو: ابو واقد الليثي , وهو منكر الحديث , قال محمد: وقد روي في غير حديث , عن النبي صلى الله عليه وسلم في الغال , فلم يامر فيه بحرق متاعه , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب.
عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو اللہ کی راہ میں مال (غنیمت) میں خیانت کرتے ہوئے پاؤ اس کا سامان جلا دو۔ صالح کہتے ہیں: میں مسلمہ کے پاس گیا، ان کے ساتھ سالم بن عبداللہ تھے تو مسلمہ نے ایک ایسے آدمی کو پایا جس نے مال غنیمت میں خیانت کی تھی، چنانچہ سالم نے (ان سے) یہ حدیث بیان کی، تو مسلمہ نے حکم دیا پھر اس (خائن) کا سامان جلا دیا گیا اور اس کے سامان میں ایک مصحف بھی پایا گیا تو سالم نے کہا: اسے بیچ دو اور اس کی قیمت صدقہ کر دو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: اسے صالح بن محمد بن زائدہ نے روایت کیا ہے، یہی ابوواقد لیثی ہے، یہ منکرالحدیث ہے،
۳- بخاری کہتے ہیں کہ مال غنیمت میں خیانت کرنے والے کے سلسلے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دوسری احادیث بھی آئی ہیں، آپ نے ان میں اس (خائن) کے سامان جلانے کا حکم نہیں دیا ہے،
۴- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، اوزاعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الجہاد 145 (2713)، (تحفة الأشراف: 6763)، سنن الدارمی/السیر 49 (2537) (ضعیف) (سند میں ’’ صالح بن محمد بن زائدہ ‘‘ ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ضعيف أبي داود (468) // عندنا (580 / 2713) ، المشكاة (3633 / التحقيق الثاني) ، تحقيق المختارة (191 - 194) // ضعيف الجامع الصغير (5871) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(1461) إسناده ضعيف / د 2713

Share this: