احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

120: بَابُ: النَّهْىِ أَنْ يُنَفَّرَ صَيْدُ الْحَرَمِ
باب: حرم کے شکار کو بدکانے کی ممانعت کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 2895
اخبرنا سعيد بن عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:"هذه مكة حرمها الله عز وجل يوم خلق السموات والارض، لم تحل لاحد قبلي، ولا لاحد بعدي، وإنما احلت لي ساعة من نهار، وهي ساعتي هذه حرام بحرام الله إلى يوم القيامة، لا يختلى خلاها، ولا يعضد شجرها، ولا ينفر صيدها، ولا تحل لقطتها، إلا لمنشد", فقام العباس، وكان رجلا مجربا، فقال: إلا الإذخر فإنه لبيوتنا وقبورنا ؟ فقال:"إلا الإذخر".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ مکہ ہے جس کی حرمت اللہ تعالیٰ نے اسی دن قائم کر دی تھی جس دن اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، یہ نہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال ہوا، نہ میرے بعد کسی کے لیے حلال ہو گا، صرف میرے لیے دن کے ایک حصہ میں حلال کیا گیا اور وہ یہی گھڑی ہے اور یہ اب اللہ تعالیٰ کے حرام کر دینے کی وجہ سے قیامت تک حرام رہے گا، نہ اس کی تازہ گھاس کاٹی جائے گی، نہ اس کے درخت کاٹے جائیں گے، نہ اس کے شکار بدکائے جائیں گے، نہ اس کی کوئی گری پڑی چیز حلال ہو گی، مگر اس شخص کے لیے جو اس کی تشہیر کرنے والا ہو، یہ سنا تو ابن عباس رضی اللہ عنہما اٹھے، وہ ایک تجربہ کار شخص تھے اور کہنے لگے سوائے اذخر کے، کیونکہ وہ ہمارے گھروں اور قبروں میں کام آتی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوائے اذخر کے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/اللقطة 7 (2433)، (تحفة الأشراف: 6169)، مسند احمد (1/322) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: