احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

12: بَابُ: الْجَمْعِ بَيْنَ الْمُتَفَرِّقِ وَالتَّفْرِيقِ بَيْنَ الْمُجْتَمِعِ
باب: الگ الگ مال کو ملانے اور ملے ہوئے مال کو الگ الگ کرنے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 2459
اخبرنا هناد بن السري عن هشيم عن هلال بن خباب عن ميسرة ابي صالح عن سويد بن غفلة قال: اتانا مصدق النبي صلى الله عليه وسلم فاتيته فجلست إليه فسمعته يقول إن في عهدي ان لا ناخذ راضع لبن ولا نجمع بين متفرق ولا نفرق بين مجتمع فاتاه رجل بناقة كوماء فقال خذها فابى.‏
سوید بن غفلہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا محصل (زکاۃ) ہمارے پاس آیا، میں آ کر اس کے پاس بیٹھا تو میں نے اسے کہتے ہوئے سنا کہ میرے عہد و قرار میں یہ بات شامل ہے کہ ہم دودھ پلانے والے جانور نہ لیں۔ اور نہ الگ الگ مال کو یکجا کریں، اور نہ یکجا مال کو الگ الگ کریں۔ پھر ان کے پاس ایک آدمی اونچی کوہان کی ایک اونٹنی لے کر آیا، اور کہنے لگا: اسے لے لو، تو اس نے انکار کیا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الزکاة4 (1579)، سنن ابن ماجہ/الزکاة11 (1801)، (تحفة الأشراف: 15593)، مسند احمد (4/315)، سنن الدارمی/الزکاة 8 (1670) (حسن صحیح)

وضاحت: ۱؎: کیونکہ محصل زکاۃ کو بہترین مال لینے سے منع کیا گیا ہے، اسے درمیانی مال میں سے لینا چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / (د 1579)

Share this: