احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

20: بَابُ: الْكَلاَمِ فِي الصَّلاَةِ
باب: نماز میں بات کرنے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 1217
اخبرنا كثير بن عبيد، قال: حدثنا محمد بن حرب، عن الزبيدي، عن الزهري، عن ابي سلمة , ان ابا هريرة , قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الصلاة وقمنا معه , فقال اعرابي وهو في الصلاة: اللهم ارحمني ومحمدا ولا ترحم معنا احدا , فلما سلم رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال للاعرابي:"لقد تحجرت واسعا يريد رحمة الله عز وجل".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، آپ کے ساتھ ہم (بھی) کھڑے ہوئے، تو ایک اعرابی نے کہا (اور وہ نماز میں مشغول تھا): «اللہم ارحمني ومحمدا ولا ترحم معنا أحدا» اے اللہ! میرے اوپر اور محمد پر رحم فرما، اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ فرما ۱؎ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو آپ نے اعرابی سے فرمایا: تو نے ایک کشادہ چیز کو تنگ کر دیا، آپ اس سے اللہ کی رحمت مراد لے رہے تھے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15267) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: گرچہ یہ جملہ لوگوں کی عام دنیوی باتوں میں سے نہیں ہے، جو نماز میں ممنوع ہیں بلکہ ایک دعا ہے اور نماز میں دعا جائز ہے، لیکن پھر بھی غیر مناسب دعا ہے اس لیے آپ نے اس پر نکیر فرمائی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: