احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

19: بَابُ: لَعْنِ إِبْلِيسَ وَالتَّعَوُّذِ بِاللَّهِ مِنْهُ فِي الصَّلاَةِ
باب: نماز میں ابلیس پر لعنت کرنے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ چاہنے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 1216
اخبرنا محمد بن سلمة، عن ابن وهب، عن معاوية بن صالح، قال: حدثني ربيعة بن يزيد، عن ابي إدريس الخولاني، عن ابي الدرداء، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي فسمعناه , يقول:"اعوذ بالله منك، ثم قال: العنك بلعنة الله ثلاثا وبسط يده كانه يتناول شيئا", فلما فرغ من الصلاة , قلنا: يا رسول الله , قد سمعناك تقول في الصلاة شيئا لم نسمعك تقوله قبل ذلك , ورايناك بسطت يدك , قال:"إن عدو الله إبليس جاء بشهاب من نار ليجعله في وجهي , فقلت: اعوذ بالله منك ثلاث مرات، ثم قلت: العنك بلعنة الله فلم يستاخر ثلاث مرات، ثم اردت ان آخذه , والله لولا دعوة اخينا سليمان لاصبح موثقا بها يلعب به ولدان اهل المدينة".
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کھڑے ہوئے تو ہم نے آپ کو کہتے سنا: «أعوذ باللہ منك» میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں تجھ سے پھر آپ نے فرمایا: «‏ألعنك بلعنة اللہ» میں تجھ پر اللہ کی لعنت کرتا ہوں تین بار آپ نے ایسا کہا، اور اپنا ہاتھ پھیلایا گویا آپ کوئی چیز پکڑنی چاہ رہے ہیں، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم نے آپ کو نماز میں ایک ایسی بات کہتے ہوئے سنا جسے ہم نے اس سے پہلے آپ کو کبھی کہتے ہوئے نہیں سنا، نیز ہم نے آپ کو دیکھا کہ آپ اپنا ہاتھ پھیلائے ہوئے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: اللہ کا دشمن ابلیس آگ کا ایک شعلہ لے کر آیا تاکہ اسے میرے چہرے پر ڈال دے، تو میں نے تین بار کہا: میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں تجھ سے، پھر میں نے تین بار کہا: میں تجھ پر اللہ کی لعنت بھیجتا ہوں، پھر بھی وہ پیچھے نہیں ہٹا، تو میں نے ارادہ کیا کہ اس کو پکڑ لوں، اللہ کی قسم! اگر ہمارے بھائی سلیمان (علیہ السلام) کی دعا نہ ہوتی، تو وہ صبح کو اس (کھمبے) سے بندھا ہوا ہوتا، اور اس سے اہل مدینہ کے بچے کھیل کرتے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد 8 (542)، (تحفة الأشراف: 10940) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: