احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

148: بَابُ: كَيْفَ يُقَبِّل
باب: حجر اسود کا بوسہ کس طرح لیا جائے؟
سنن نسائي حدیث نمبر: 2941
اخبرنا عمرو بن عثمان، قال: حدثنا الوليد، عن حنظلة، قال: رايت طاوسا يمر بالركن، فإن وجد عليه زحاما مر ولم يزاحم، وإن رآه خاليا قبله ثلاثا، ثم قال: رايت ابن عباس فعل مثل ذلك", وقال ابن عباس: رايت عمر بن الخطاب فعل مثل ذلك، ثم قال: إنك حجر لا تنفع ولا تضر ولولا اني"رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم قبلك، ما قبلتك", ثم قال عمر:"رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل مثل ذلك".
حنظلہ کہتے ہیں کہ میں نے طاؤس کو دیکھا وہ رکن (یعنی حجر اسود) سے گزرتے، اگر وہاں بھیڑ پاتے تو گزر جاتے کسی سے مزاحمت نہ کرتے، اور اگر خالی پاتے تو اسے تین بار بوسہ لیتے، پھر کہتے: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو ایسا ہی کرتے دیکھا۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہے انہوں نے اسی طرح کیا، پھر کہا: بلاشبہ تو پتھر ہے، تو نہ نفع پہنچا سکتا ہے نہ نقصان، اور اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ لیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے بوسہ نہ لیتا پھر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10503) (ضعیف) (اس کے راوی ’’ ولید ‘‘ مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں، لیکن میں صرف ’’ تین بار ‘‘ کا لفظ منکر ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد منكر بهذا السياق

Share this: