احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

21: بَابُ: صَيْدِ الْمِعْرَاضِ
باب: معراض کا شکار۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4310
اخبرني محمد بن قدامة، عن جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن همام، عن عدي بن حاتم، قال: قلت: يا رسول الله , إني ارسل الكلاب المعلمة , فتمسك علي فآكل منه ؟، قال:"إذا ارسلت الكلاب يعني المعلمة، وذكرت اسم الله، فامسكن عليك فكل"، قلت: وإن قتلن ؟، قال:"وإن قتلن ما لم يشركها كلب ليس منها"، قلت: وإني ارمي الصيد بالمعراض فاصيب فآكل ؟، قال:"إذا رميت بالمعراض، وسميت فخزق فكل، وإذا اصاب بعرضه فلا تاكل".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سدھائے ہوئے کتے چھوڑتا ہوں تو وہ میرے لیے شکار پکڑ کر لاتے ہیں، کیا میں اس سے کھا سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کتے دوڑاؤ یا چھوڑو، (یعنی سدھائے ہوئے) اور اللہ کا نام لے لو اور وہ تمہارے لیے شکار پکڑ لائیں تو تم کھاؤ۔ میں نے عرض کیا: اور اگر وہ اسے مار ڈالیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرچہ وہ اسے مار ڈالیں جب تک کہ اس میں کوئی ایسا کتا شریک نہ ہو جو ان کتوں میں سے نہیں تھا۔ میں نے عرض کیا: میں «معراض» (بے پر کے تیر) سے شکار کرتا ہوں اور مجھے شکار مل جاتا ہے تو کیا میں کھاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم «معراض» (بغیر پر والا تیر) پھینکو اور «بسم اللہ» پڑھ لو اور وہ (شکار کو) چھید ڈالے تو کھاؤ اور اگر وہ آڑا لگے تو مت کھاؤ ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: 4270 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: شکار کو چھید ڈالنے کی صورت میں اس سے خون بہے گا جو ذبح کا اصل مقصود ہے، اور آڑا لگنے کی صورت میں صرف چوٹ لگے گی اور خون بہے بغیر شکار مر جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: