احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

172: بَابُ: الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ عَلَى الصَّفَا
باب: صفا پر اللہ کا ذکر اور دعا کرنے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 2977
اخبرنا محمد بن عبد الله بن عبد الحكم، عن شعيب، قال: انبانا الليث، عن ابن الهاد، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، عن جابر، قال: طاف رسول الله صلى الله عليه وسلم بالبيت سبعا: رمل منها ثلاثا، ومشى اربعا، ثم قام عند المقام، فصلى ركعتين وقرا: واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى سورة البقرة آية 125 , ورفع صوته يسمع الناس، ثم انصرف، فاستلم، ثم ذهب , فقال:"نبدا بما بدا الله به، فبدا بالصفا، فرقي عليها، حتى بدا له البيت، وقال ثلاث مرات: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، يحيي ويميت، وهو على كل شيء قدير، وكبر الله وحمده، ثم دعا بما قدر له، ثم نزل ماشيا، حتى تصوبت قدماه في بطن المسيل، فسعى حتى صعدت قدماه، ثم مشى، حتى اتى المروة، فصعد فيها، ثم بدا له البيت، فقال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد وهو على كل شيء قدير قال ذلك ثلاث مرات ثم ذكر الله، وسبحه وحمده، ثم دعا عليها بما شاء الله، فعل هذا حتى فرغ من الطواف".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کا سات پھیرا کیا، جس میں سے تین میں رمل کیا، اور چار میں عام چال چلے۔ پھر مقام ابراہیم کے پاس کھڑے ہوئے اور دو رکعت نماز پڑھی، اور آیت: «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى» پڑھی اور (پڑھتے وقت) آواز بلند کی، آپ لوگوں کو سنا رہے تھے پھر آپ پلٹے اور حجر اسود کا استلام کیا پھر (صفا کی طرف) گئے اور فرمایا: جس سے اللہ تعالیٰ نے شروع کیا ہے اسی سے ہم بھی (سعی) شروع کریں گے، پھر آپ نے صفا سے شروع کیا تو آپ اس پر چڑھے یہاں تک کہ بیت اللہ دکھائی دینے لگا تو تین بار آپ نے «لا إله إلا اللہ وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو على كل شىء قدير» پڑھا اللہ کی بڑائی بیان کی، اور اس کی تعریف کی اور حسب توفیق دعائیں مانگی۔ پھر پیدل ہی نیچے اترے یہاں تک کہ وادی کے بالکل نشیب میں پہنچ گئے تو آپ دوڑے یہاں تک کہ آپ کے قدم بلندی کی طرف بڑھے پھر آپ عام رفتار سے چلے یہاں تک کہ مروہ پہاڑی پر آئے تو اس پر چڑھے یہاں تک کہ بیت اللہ آپ کو دکھائی دینے لگا تو آپ نے تین بار «‏لا إله إلا اللہ وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير» تین بار پڑھا۔ پھر اللہ کا ذکر کیا، اس کی تسبیح اور تعریف کی اور دعا مانگی جتنی اللہ کو منظور تھیں اسی طرح (ہر بار) کرتے رہے یہاں تک کہ سعی سے فارغ ہو گئے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: 2942 (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: