احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

80: بَابُ: قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ {وَلاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ وَلاَ تُخَافِتْ بِهَا}
باب: آیت کریمہ: ”اے محمد! نہ اپنی نماز بہت بلند آواز سے پڑھیں اور نہ بہت پست آواز سے“ کی تفسیر۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 1012
اخبرنا احمد بن منيع، ويعقوب بن إبراهيم الدورقي، قالا: حدثنا هشيم، قال: حدثنا ابو بشر جعفر بن ابي وحشية وهو ابن إياس، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس في قوله عز وجل ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها سورة الإسراء آية 110 قال:"نزلت ورسول الله صلى الله عليه وسلم مختف بمكة فكان إذا صلى باصحابه رفع صوته"وقال ابن منيع:"يجهر بالقرآن وكان المشركون إذا سمعوا صوته سبوا القرآن ومن انزله ومن جاء به"فقال الله عز وجل لنبيه صلى الله عليه وسلم ولا تجهر بصلاتك سورة الإسراء آية 110 اي بقراءتك فيسمع المشركون فيسبوا القرآن ولا تخافت بها سورة الإسراء آية 110 عن اصحابك فلا يسمعوا وابتغ بين ذلك سبيلا سورة الإسراء آية 110.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم آیت کریمہ: «ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها‏» کے سلسلے میں کہتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں چھپے رہتے تھے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم) کو نماز پڑھاتے تو اپنی آواز بلند کرتے، (ابن منیع کی روایت میں ہے: قرآن زور سے پڑھتے) جب مشرکین آپ کی آواز سنتے تو قرآن کو اور جس نے اسے نازل کیا ہے اسے، اور جو لے کر آیا ہے اسے سب کو برا بھلا کہتے، تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اے محمد! اپنی نماز یعنی اپنی قرأت کو بلند نہ کریں کہ مشرکین سنیں تو قرآن کو برا بھلا کہیں، اور نہ اسے اتنی پست آواز میں پڑھیں کہ آپ کے ساتھی سن ہی نہ سکیں، بلکہ ان دونوں کے بیچ کا راستہ اختیار کریں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تفسیر الإسراء 14 (4722)، التوحید 34 (7490)، 44 (7525)، 52 (7547) مختصراً، صحیح مسلم/الصلاة 31 (446)، سنن الترمذی/تفسیر الإسراء 5/306 (3145، 3146)، (تحفة الأشراف: 5451)، مسند احمد 1/23، 215 (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: