احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: بَابُ: تَبْدِئَةِ أَهْلِ الدَّمِ فِي الْقَسَامَةِ
باب: قسامہ میں قسم کی ابتداء مقتول کے ورثاء کی طرف سے ہونے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4714
اخبرنا احمد بن عمرو بن السرح، قال: انبانا ابن وهب، قال: اخبرني مالك بن انس، عن ابي ليلى بن عبد الله بن عبد الرحمن الانصاري، ان سهل بن ابي حثمة اخبره، ان عبد الله بن سهل , ومحيصة خرجا إلى خيبر من جهد اصابهما، فاتي محيصة , فاخبر ان عبد الله بن سهل قد قتل وطرح في فقير او عين فاتى يهود، فقال: انتم والله قتلتموه، فقالوا: والله ما قتلناه، ثم اقبل حتى قدم على رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له، ثم اقبل هو وحويصة وهو اخوه اكبر منه , وعبد الرحمن بن سهل فذهب محيصة ليتكلم وهو الذي كان بخيبر، فقال: رسول الله صلى الله عليه وسلم:"كبر كبر"، وتكلم حويصة، ثم تكلم محيصة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إما ان يدوا صاحبكم , وإما ان يؤذنوا بحرب , فكتب النبي صلى الله عليه وسلم في ذلك"، فكتبوا: إنا والله ما قتلناه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لحويصة , ومحيصة , وعبد الرحمن:"تحلفون وتستحقون دم صاحبكم ؟"، قالوا: لا، قال:"فتحلف لكم يهود"، قالوا: ليسوا مسلمين، فوداه رسول الله صلى الله عليه وسلم من عنده فبعث إليهم بمائة ناقة حتى ادخلت عليهم الدار، قال سهل: لقد ركضتني منها ناقة حمراء.
سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ رضی اللہ عنہما (رزق کی) تنگی کی وجہ سے خیبر کی طرف نکلے تو محیصہ کے پاس کسی نے آ کر بتایا کہ عبداللہ بن سہل کا قتل ہو گیا ہے، اور انہیں ایک کنویں میں یا چشمے میں ڈال دیا گیا ہے، یہ سن کر وہ (محیصہ) یہودیوں کے پاس گئے اور کہا: اللہ کی قسم! تم ہی نے انہیں قتل کیا ہے۔ وہ بولے: اللہ کی قسم! انہیں ہم نے قتل نہیں کیا۔ پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا، پھر وہ، حویصہ (ان کے بڑے بھائی) اور عبدالرحمٰن بن سہل رضی اللہ عنہما ساتھ آئے تو محیصہ رضی اللہ عنہ نے گفتگو کرنا چاہی (وہی خیبر میں ان کے ساتھ تھے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بڑے کا لحاظ کرو، بڑے کا لحاظ کرو، اور حویصہ رضی اللہ عنہ نے گفتگو کی پھر محیصہ رضی اللہ عنہ نے کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس سلسلے میں) فرمایا: یا تو وہ تمہارے ساتھی کی دیت ادا کریں یا، پھر ان سے جنگ کے لیے کہہ دیا جائے، اور یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں لکھ بھیجی، تو انہوں نے لکھا: اللہ کی قسم! ہم نے انہیں قتل نہیں کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حویصہ، محیصہ اور عبدالرحمٰن (رضی اللہ عنہم) سے فرمایا: تمہیں قسم کھانا ہو گی ۲؎ اور پھر تمہیں اپنے آدمی کے خون کا حق ہو گا، وہ بولے: نہیں، آپ نے فرمایا: تو پھر یہودی قسم کھائیں گے، وہ بولے: وہ تو مسلمان نہیں ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس (یعنی بیت المال) سے ان کی دیت ادا کی اور ان کے پاس سو اونٹ بھیجے یہاں تک کہ وہ ان کے گھر میں داخل ہو گئے، سہل رضی اللہ عنہ نے کہا: ان میں سے ایک سرخ اونٹنی نے مجھے لات ماری تھی۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلح 7 (2702)، الجزیة 12 (3173)، الأدب 89 (6143)، الدیات 22 (6898)، الأحکام 38 (7192)، صحیح مسلم/القسامة 1 (الحدود 1) (1669)، سنن ابی داود/الدیات 8 (2520، 2521)، 9 (2523)، سنن الترمذی/الدیات 23 (1442)، سنن ابن ماجہ/الدیات28(2677)، (تحفة الأشراف: 4644)، مسند احمد (4/2، 3)، سنن الدارمی/الدیات 2 (2398)، انظرالأرقام التالیة 4715-4723 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی: قسامہ میں پہلے مقتول کے ورثاء سے کہا جائے گا کہ تم لوگ قسم کھا لو تو تم کو قتل کی دیت دے دی جائے گی، اور جب ورثاء قسم سے انکار کر دیں گے تب مدعا علیہم سے قسم کھانے کو کہا جائے گا اب اگر وہ بھی قسم کھا لیں گے تو دیت بیت المال سے دلائی جائے گی جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس معاملہ میں کیا تھا۔ ۲؎: اسی جملہ کی باب سے مناسبت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: