احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: بَابُ: ذِكْرِ اخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ سَهْلٍ فِيهِ
باب: اس سلسلے میں سہل کی حدیث کے ناقلین کے الفاظ میں اختلاف کا ذکر۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4716
اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن يحيى، عن بشير بن يسار، عن سهل بن ابي حثمة، قال: وحسبت، قال: وعن رافع بن خديج انهما، قالا: خرج عبد الله بن سهل بن زيد، ومحيصة بن مسعود حتى إذا كانا بخيبر تفرقا في بعض ما هنالك , ثم إذا بمحيصة يجد عبد الله بن سهل قتيلا فدفنه، ثم اقبل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم هو، وحويصة بن مسعود , وعبد الرحمن بن سهل وكان اصغر القوم، فذهب عبد الرحمن يتكلم قبل صاحبيه، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:"كبر الكبر في السن", فصمت وتكلم صاحباه، ثم تكلم معهما فذكروا لرسول الله صلى الله عليه وسلم مقتل عبد الله بن سهل، فقال لهم:"اتحلفون خمسين يمينا، وتستحقون صاحبكم، او قاتلكم ؟"، قالوا: كيف نحلف ولم نشهد ؟ قال:"فتبرئكم يهود بخمسين يمينا"، قالوا: وكيف نقبل ايمان قوم كفار ؟ فلما راى ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم اعطاه عقله.
سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ اور رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن سہل بن زید اور محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نکلے، جب خیبر پہنچے تو کسی مقام پر وہ الگ الگ ہو گئے، پھر اچانک محیصہ کو عبداللہ بن سہل مقتول ملے، انہوں نے عبداللہ کو دفن کیا، پھر وہ، حویصہ بن مسعود اور عبدالرحمٰن بن سہل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، عبدالرحمٰن ان میں سب سے چھوٹے تھے، پھر اپنے دونوں ساتھیوں سے پہلے عبدالرحمٰن بولنے لگے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: عمر میں جو بڑا ہے اس کا لحاظ کرو تو وہ خاموش ہو گئے اور ان کے دونوں ساتھی گفتگو کرنے لگے، پھر عبدالرحمٰن نے بھی ان کے ساتھ گفتگو کی، چنانچہ ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عبداللہ بن سہل کے قتل کا تذکرہ کیا، تو آپ نے ان سے فرمایا: کیا تم پچاس قسمیں کھاؤ گے، پھر اپنے ساتھی کے خون کے حقدار بنو گے (یا کہا: اپنے قاتل کے) انہوں نے کہا: ہم کیوں کر قسم کھائیں گے جب کہ ہم وہاں موجود نہیں تھے، آپ نے فرمایا: تو پھر یہودی پچاس قسمیں کھا کر تمہارا شک دور کریں گے، انہوں نے کہا: ان کی قسمیں ہم کیوں کر قبول کر سکتے ہیں وہ تو کافر لوگ ہیں، جب یہ چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھی تو آپ نے ان کی دیت خود سے انہیں دے دی۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: 4714 (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: