احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

12: بَابُ: غَايَةِ السَّبَقِ لِلَّتِي لَمْ تُضْمَرْ
باب: غیر سدھائے ہوئے گھوڑوں کی گھڑ دوڑ میں مسابقت کی حد کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3613
اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:"سابق بين الخيل يرسلها من الحفياء، وكان امدها ثنية الوداع، وسابق بين الخيل التي لم تضمر، وكان امدها من الثنية إلى مسجد بني زريق".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک) گھوڑوں کی دوڑ کرائی (کہ کون گھوڑا آگے نکلتا ہے) ۱؎ حفیاء سے روانہ کرتے (دوڑاتے) اور ثنیۃ الوداع آخری حد تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان گھوڑوں میں بھی دوڑ کرائی جو محنت و مشقت کے عادی نہ تھے (جو سدھائے اور تربیت یافتہ نہ تھے) اور ان کے دوڑ کی حد ثنیۃ سے مسجد بنی زریق تک تھی ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجہاد 56 (2868)، 57 (2869)، 58 (2870)، الاعتصام 16 (7336)، صحیح مسلم/الإمارة 25 (1870)، (تحفة الأشراف: 8280)، مسند احمد 2/5، 55-56، سنن الدارمی/الجھاد 36 (2473) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: حفیاء ایک گاؤں کا نام اور ثنیّۃ الوداع ایک پہاڑ یا ایک محلے کا نام ہے۔ ۲؎: ثنیّۃ سے مسجد بنی زریق تک ایک میل کا اور حفیاء سے ثنیّۃ تک پانچ چھ میل کا فاصلہ ہے، معلوم ہوا کہ مسابقہ و مقابلہ مشروع اور جائز ہے «عبث ولا» یعنی چیز نہیں ہے بلکہ اس سے ایسی مشق ہوتی ہے جن سے جنگ وغیرہ میں اچھے مقاصد حاصل ہو سکتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: