احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

127: بَابُ: تَقْدِيمِ غُسْلِ الْكَافِرِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُسْلِمَ
باب: کافر جب اسلام لانے کا ارادہ کرے تو پہلے غسل کرے۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 189
اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن سعيد بن ابي سعيد، انه سمع ابا هريرة، يقول: إن ثمامة بن اثال الحنفي انطلق إلى نجل قريب من المسجد، فاغتسل ثم دخل المسجد، فقال: اشهد ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له وان محمدا عبده ورسوله، يا محمد، والله ما كان على الارض وجه ابغض إلي من وجهك، فقد اصبح وجهك احب الوجوه كلها إلي، وإن خيلك اخذتني وانا اريد العمرة، فماذا ترى ؟"فبشره رسول الله صلى الله عليه وسلم، وامره ان يعتمر مختصر".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ثمامہ بن اثال حنفی ۱؎ مسجد نبوی کے قریب پانی کے پاس آئے، اور غسل کیا، پھر مسجد میں داخل ہوئے اور کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے کوئی اس کا شریک نہیں، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں، اے محمد! اللہ کی قسم میرے نزدیک روئے زمین پر کوئی چہرہ آپ کے چہرہ سے زیادہ ناپسندیدہ نہیں تھا، اور اب آپ کا چہرہ میرے لیے تمام چہروں سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہو گیا ہے، اور آپ کے گھوڑ سواروں نے مجھے گرفتار کر لیا ہے، اور حال یہ ہے کہ میں عمرہ کرنا چاہتا ہوں تو اب آپ کا کیا خیال ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بشارت دی، اور حکم دیا کہ وہ عمرہ کر لیں، (یہ حدیث یہاں مختصراً مذکور ہے)۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة 76 (462) مختصرًا، الخصومات 7 (2422) مختصرًا، المغازي 70 (4372) مطولاً، صحیح مسلم/الجھاد 19 (1764)، سنن ابی داود/الجھاد 124 (2679)، (تحفة الأشراف: 13007)، مسند احمد 2/452، 483، وسیأتی بعضہ برقم: 713 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یمامہ کے قبیلہ بنو حنیفہ کے ایک فرد تھے، اپنی قوم کے سردار بھی تھے، عمرہ کی ادائیگی کے لیے نکلے تھے، راستے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گشتی سواروں نے گرفتار کر لیا، اور انہیں مدینہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں لے آئے، اور انہیں مسجد نبوی کے ایک ستون سے باندھ دیا گیا، تین دن کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آزاد کر دیا جس سے متاثر ہو کر وہ اسلام لے لائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: