احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

29: بَابُ: الْجُبَّةِ فِي الإِحْرَامِ
باب: احرام میں جبہ پہننے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 2669
اخبرنا نوح بن حبيب القومسي، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا ابن جريج، قال: قال: حدثني عطاء، عن صفوان بن يعلى بن امية، عن ابيه، انه قال: ليتني ارى رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهو ينزل عليه، فبينا نحن بالجعرانة والنبي صلى الله عليه وسلم في قبة، فاتاه الوحي، فاشار إلي عمر ان تعال، فادخلت راسي القبة، فاتاه رجل قد احرم في جبة بعمرة متضمخ بطيب، فقال: يا رسول الله ما تقول في رجل قد احرم في جبة إذ انزل عليه الوحي فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يغط لذلك فسري عنه، فقال:"اين الرجل الذي سالني آنفا ؟"فاتي بالرجل، فقال:"اما الجبة فاخلعها، واما الطيب فاغسله، ثم احدث إحراما", قال ابو عبد الرحمن:"ثم احدث إحراما"ما اعلم احدا قاله غير نوح بن حبيب ولا احسبه محفوظا والله سبحانه وتعالى اعلم.
یعلیٰ بن امیہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: کاش میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتے ہوئے دیکھتا، پھر اتفاق ایسا ہوا کہ ہم جعرانہ میں تھے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خیمے میں تھے کہ آپ پر وحی نازل ہونے لگی، تو عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے اشارہ کیا کہ آؤ دیکھ لو۔ میں نے اپنا سر خیمہ میں داخل کیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ آپ کے پاس ایک شخص آیا ہوا ہے وہ جبہ میں عمرہ کا احرام باندھے ہوئے تھا، اور خوشبو سے لت پت تھا اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ایسے شخص کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جس نے جبہ پہنے ہوئے احرام باندھ رکھا ہے کہ یکایک آپ پر وحی اترنے لگی، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خراٹے لینے لگے۔ پھر آپ کی یہ کیفیت جاتی رہی، تو آپ نے فرمایا: وہ شخص کہاں ہے جس نے ابھی مجھ سے (مسئلہ) پوچھا تھا تو وہ شخص حاضر کیا گیا، آپ نے (اس سے) فرمایا: رہا جبہ تو اسے اتار ڈالو، اور رہی خوشبو تو اسے دھو ڈالو پھر نئے سرے سے احرام باندھو۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں کہ نئے سرے سے احرام باندھ کا یہ فقرہ نوح بن حبیب کے سوا کسی اور نے روایت کیا ہو یہ میرے علم میں نہیں اور میں اسے محفوظ نہیں سمجھتا، واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحج 17 (1536)، تعلیقا، العمرة 10 (1789)، جزاء الصید 19 (1847)، المغازی56 (4329)، فضائل القرآن 2 (4985)، صحیح مسلم/الحج 1 (1180)، سنن ابی داود/الحج 31 (1819-1822)، سنن الترمذی/الحج 20 (835) مختصرا، (تحفة الأشراف: 11836)، مسند احمد (4/224) ویأتی عند المؤلف فی44 (برقم2710، 2711) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: جعرانہ مکہ کے قریب ایک جگہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله ثم أحدث إحراما فإنه شاذ والمحفوظ دونها

Share this: