احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي التَّخَلُّفِ عَنِ السَّرِيَّة
باب: (غازی کا) سریہ (فوجی دستہ) سے پیچھے رہ جانے کی رخصت کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3100
اخبرنا احمد بن يحيى بن الوزير بن سليمان، عن ابن عفير، عن الليث، عن ابن مسافر، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، وسعيد بن المسيب، ان ابا هريرة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:"والذي نفسي بيده لولا ان رجالا من المؤمنين لا تطيب انفسهم ان يتخلفوا عني، ولا اجد ما احملهم عليه ما تخلفت عن سرية تغزو في سبيل الله عز وجل، والذي نفسي بيده لوددت افني، اقتل في سبيل الله ثم احيا، ثم اقتل، ثم احيا، ثم اقتل، ثم احيا، ثم اقتل".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اگر بہت سے مسلمانوں کو مجھ سے پیچھے رہنا ناگوار نہ ہوتا اور میں ایسی چیز نہ پاتا جس پر انہیں سوار کر کے لے جاتا تو کسی ایسے فوجی دستے سے جو اللہ عزوجل کے راستے میں جہاد کے لیے نکلا ہو پیچھے نہ رہتا، (لیکن چونکہ مجبوری ہے اس لیے ایسے مجبور کے لیے فوجی دستے کے ساتھ نہ جانے کی رخصت ہے) اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے مجھے پسند ہے کہ میں اللہ کے راستے میں قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجہاد 7 (2797)، 119 (2972)، التمنی 1 (7226)، (تحفة الأشراف: 3186)، صحیح مسلم/الإمارة 28 (1876)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 1 (2753)، مسند احمد (2/231، 245، 384، 424، 473، 502) ویأتي عند المؤلف برقم 3153 (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: