احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

22: بَابُ: الْقَوَدِ مِنَ اللَّطْمَةِ
باب: طمانچے اور تھپڑ کے قصاص کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4779
اخبرنا احمد بن سليمان، قال: انبانا عبيد الله، عن إسرائيل، عن عبد الاعلى، انه سمع سعيد بن جبير، يقول: اخبرني ابن عباس: ان رجلا وقع في اب كان له في الجاهلية , فلطمه العباس، فجاء قومه، فقالوا: ليلطمنه كما لطمه , فلبسوا السلاح، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم , فصعد المنبر، فقال:"ايها الناس , اي اهل الارض تعلمون اكرم على الله عز وجل"، فقالوا: انت، فقال:"إن العباس مني وانا منه، لا تسبوا موتانا، فتؤذوا احياءنا"، فجاء القوم , فقالوا: يا رسول الله نعوذ بالله من غضبك استغفر لنا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے ان کے جاہلیت کے کسی باپ دادا کو برا بھلا کہا تو عباس رضی اللہ عنہ نے اسے تھپڑ مار دیا، اس کے آدمیوں نے آ کر کہا: وہ لوگ بھی انہیں تھپڑ ماریں گے جیسا کہ انہوں نے مارا ہے اور ہتھیار اٹھا لیے۔ یہ بات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ منبر پر چڑھے اور فرمایا: لوگو! تم جانتے ہو کہ زمین والوں میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ باعزت کون ہے؟ انہوں نے کہا: آپ، آپ نے فرمایا: تو عباس میرے ہیں اور میں عباس کا ہوں، تم لوگ ہمارے مردوں کو برا بھلا نہ کہو جس سے ہمارے زندوں کو تکلیف ہو، ان لوگوں نے آ کر کہا: اللہ کے رسول! ہم آپ کے غصے سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں، ہمارے لیے مغفرت کی دعا فرمائیے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5545)، مسند احمد (1/300) (ضعیف) (اس کے راوی ’’ عبدالاعلی ثعلبی ‘‘ حافظہ کے کمزور ہیں، لیکن اس کا جملہ ’’لاتسبوا۔۔۔ ‘‘ شواہد سے تقویت پاکر صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / (ت 3759) مختصراً

Share this: