احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: بَابُ: مَنْ أَحَقُّ بِالإِمَامَةِ
باب: امامت کا زیادہ مستحق کون ہے؟
سنن نسائي حدیث نمبر: 781
اخبرنا قتيبة قال: انبانا فضيل بن عياض، عن الاعمش، عن إسماعيل بن رجاء، عن اوس بن ضمعج، عن ابي مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"يؤم القوم اقرؤهم لكتاب الله فإن كانوا في القراءة سواء فاقدمهم في الهجرة فإن كانوا في الهجرة سواء فاعلمهم بالسنة فإن كانوا في السنة سواء فاقدمهم سنا ولا تؤم الرجل في سلطانه ولا تقعد على تكرمته إلا ان ياذن لك".
ابومسعود (عقبہ بن عمرو) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کی امامت وہ کرے جسے اللہ کی کتاب (قرآن مجید) سب سے زیادہ یاد ہو، اور سب سے اچھا پڑھتا ہو ۱؎، اور اگر قرآن پڑھنے میں سب برابر ہوں تو جس نے ان میں سے سب پہلے ہجرت کی ہے وہ امامت کرے، اور اگر ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو جو سنت کا زیادہ جاننے والا ہو وہ امامت کرے ۲؎، اور اگر سنت (کے جاننے) میں بھی برابر ہوں تو جو ان میں عمر میں سب سے بڑا ہو وہ امامت کرے، اور تم ایسی جگہ آدمی کی امامت نہ کرو جہاں اس کی سیادت و حکمرانی ہو، اور نہ تم اس کی مخصوص جگہ ۳؎ پر بیٹھو، إلا یہ کہ وہ تمہیں اجازت دیدے ۴؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد 53 (673)، سنن ابی داود/الصلاة 61 (582، 583، 584)، سنن الترمذی/الصلاة 60 (235)، الأدب 24 (2772)، سنن ابن ماجہ/إقامة 46 (980)، (تحفة الأشراف: 9976)، مسند احمد 4/118، 121، 122، 5/272، ویأتی عند المؤلف برقم: 784 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ اس صورت میں ہے جب وہ قرآن سمجھتا ہو (واللہ اعلم) ۲؎: کیونکہ ہجرت میں سبقت اور پہل کے شرف کا تقاضا ہے کہ اسے آگے بڑھایا جائے صحیح مسلم کی روایت (جو ابومسعود رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے) میں سنت کے جانکار کو ہجرت میں سبقت کرنے والے پر مقدم کیا گیا ہے، ابوداؤد اور ترمذی میں بھی یہی ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے (واللہ اعلم)۔ ۳؎: مثلاً کسی کی مخصوص کرسی یا مسند وغیرہ پر۔ ۴؎: «إلا ا ٔن یاذن لکم» کا تعلق دونوں فعلوں یعنی امامت کرنے اور مخصوص جگہ پر بیٹھنے سے ہے، لہٰذا اس استثناء کی روسے مہمان میزبان کی اجازت سے اس کی امامت کر سکتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: