احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

32: بَابُ: مَوْضِعِ الْكَفَّيْنِ
باب: تشہد میں ہتھیلیوں کے رکھنے کی جگہ کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 1267
اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان , قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن مسلم بن ابي مريم شيخ من اهل المدينة، ثم لقيت الشيخ , فقال: سمعت علي بن عبد الرحمن , يقول:"صليت إلى جنب ابن عمر فقلبت الحصى , فقال لي ابن عمر: لا تقلب الحصى , فإن تقليب الحصى من الشيطان وافعل كما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل , قلت: وكيف رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل ؟ قال: هكذا ونصب اليمنى واضجع اليسرى , ووضع يده اليمنى على فخذه اليمنى , ويده اليسرى على فخذه اليسرى واشار بالسبابة".
علی بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہم کے بغل میں نماز پڑھی، تو میں کنکریوں کو الٹنے پلٹنے لگا، (نماز سے فارغ ہونے پر) انہوں نے مجھ سے کہا: (نماز میں) کنکریاں مت پلٹو، کیونکہ کنکریاں کو الٹنا پلٹنا شیطان کی جانب سے ہے، (بلکہ) اس طرح کرو جس طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہے، میں نے کہا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے کرتے دیکھا ہے؟، انہوں نے کہا: اس طرح سے، اور انہوں نے دائیں پیر کو قعدہ میں کھڑا کیا، اور بائیں پیر کو لٹایا ۱؎، اور اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر اور بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھا، اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: 1161 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: دائیں پاؤں کو کھڑا کر کے بائیں پاؤں کو بچھا کر اس پر بیٹھنے والی ساری روایتیں مبہم ہیں، اور ابوحمید رضی اللہ عنہ والی روایت کہ جس میں قعدہ اخیرہ میں تورک کا ذکر ہے، مفصل ہے اس لیے انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ مبہم کو مفصل پر محمول کیا جائے۔ ۲؎: دونوں قعدوں میں دائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور درمیانی انگلی کا حلقہ بنا کر دائیں گھٹنے پر رکھنا، اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنا سنت ہے اس اشارہ کا کوئی وقت متعین نہیں ہے، شروع تشہد سے اخیر تک اشارہ کرتے رہنا چاہیئے، اور اس اشارہ میں کبھی انگلی کو حرکت دینا اور کبھی نہ دینا دونوں ثابت ہے، اس بابت تمام روایات کا یہی حاصل ہے، صرف «أشھد أن لا إلہ إلا اللہ» پر اشارہ کرنا ثابت نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: