احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

10: بَابُ: هَلْ يُؤَذِّنَانِ جَمِيعًا أَوْ فُرَادَى
باب: کیا دونوں مؤذن ایک ساتھ اذان دیتے تھے یا یکے بعد دیگرے؟
سنن نسائي حدیث نمبر: 640
اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا حفص، عن عبيد الله، عن القاسم، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إذا اذن بلال فكلوا واشربوا حتى يؤذن ابن ام مكتوم، قالت: ولم يكن بينهما إلا ان ينزل هذا ويصعد هذا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بلال اذان دیں تو کھاؤ پیو یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان دیں، ان دونوں کے درمیان صرف اتنا وقفہ ہوتا تھا کہ یہ اتر رہے ہوتے اور وہ چڑھ رہے ہوتے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأذان 13 (622، 623)، مختصراً الصوم 17 (1918، 1919)، صحیح مسلم/الصیام 8 (1092)، (تحفة الأشراف: 17535)، مسند احمد 6/44، 45، 185، 186، سنن الدارمی/الصلاة 4 (1227) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: مبالغہ کے طور پر ایسا کہا ہے، ورنہ صحیح بخاری میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں صراحت ہے کہ بلال رضی اللہ عنہ تہجد پڑھنے والوں کو اور سونے والوں کی متنبہ کرنے کے لیے اذان دیتے تھے کہ جا کر سحری کھا لو، یا غسل وغیرہ کی ضرورت ہو تو فارغ ہو لو، (دیکھئیے حدیث نمبر ۶۴۲)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: