احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

11: بَابُ: الأَذَانِ فِي غَيْرِ وَقْتِ الصَّلاَةِ
باب: نماز کا وقت ہوئے بغیر اذان دینے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 642
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا المعتمر بن سليمان، عن ابيه، عن ابي عثمان، عن ابن مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"إن بلالا يؤذن بليل ليوقظ نائمكم وليرجع قائمكم، وليس ان يقول هكذا يعني في الصبح".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال رات رہتی ہے تبھی اذان دے دیتے ہیں تاکہ سونے والوں کو جگا دیں، اور تہجد پڑھنے والوں کو (سحری کھانے کے لیے) گھر لوٹا دیں، اور وہ اس طرح نہیں کرتے یعنی صبح ہونے پر اذان نہیں دیتے ہیں بلکہ پہلے ہی دیتے ہیں ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأذان 13 (621) مطولاً، الطلاق 24 (5298) مطولاً، أخبار الآحاد 1 (7248) مطولاً، صحیح مسلم/الصوم 8 (1093) مطولاً، سنن ابی داود/الصوم 17 (2347) مطولاً، سنن ابن ماجہ/الصوم 23 (1696) مطولاً، (تحفة الأشراف: 9375)، مسند احمد 1/386، 392، 435، ویأتي عند المؤلف بأتم منہ في الصیام 30 برقم: 2172 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: لہٰذا ان کی اذان پر کھانا پینا نہ چھوڑو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: