احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

19: بَابُ: قِيَامِ الإِمَامِ فِي الْخُطْبَةِ مُتَوَكِّئًا عَلَى إِنْسَانٍ
باب: خطبہ میں امام کے کسی آدمی پر ٹیک لگا کر کھڑے ہونے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 1576
اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا عبد الملك بن ابي سليمان، قال: حدثنا عطاء، عن جابر، قال: شهدت الصلاة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في يوم عيد، فبدا بالصلاة قبل الخطبة بغير اذان ولا إقامة، فلما قضى الصلاة قام متوكئا على بلال فحمد الله واثنى عليه ووعظ الناس وذكرهم وحثهم على طاعته، ثم مال ومضى إلى النساء ومعه بلال , فامرهن بتقوى الله ووعظهن وذكرهن وحمد الله واثنى عليه ثم حثهن على طاعته، ثم قال:"تصدقن , فإن اكثركن حطب جهنم", فقالت امراة من سفلة النساء سفعاء الخدين: بم يا رسول الله ؟ قال:"تكثرن الشكاة وتكفرن العشير", فجعلن ينزعن قلائدهن واقرطهن وخواتيمهن يقذفنه في ثوب بلال يتصدقن به.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں عید کے دن نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا، آپ نے خطبہ سے پہلے بغیر اذان اور بغیر اقامت کے نماز پڑھی، پھر جب نماز پوری کر لی، تو آپ بلال رضی اللہ عنہ پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوئے، اور آپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، لوگوں کو نصیحتیں کیں، اور انہیں (آخرت کی) یاد دلائی، اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر ابھارا، پھر آپ مڑے اور عورتوں کی طرف چلے، بلال رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے، آپ نے انہیں (بھی) اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کا حکم دیا، اور انہیں نصیحت کی اور (آخرت کی) یاد دلائی، اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی، پھر انہیں اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر ابھارا، پھر فرمایا: تم صدقہ کیا کرو کیونکہ عورتیں ہی زیادہ تر جہنم کا ایندھن ہوں گی، تو ایک عام درجہ کی ہلکے کالے رنگ کے گالوں والی عورت نے پوچھا: کس سبب سے اللہ کے رسول؟ آپ نے فرمایا: (کیونکہ) وہ شکوے اور گلے بہت کرتی ہیں، اور شوہر کی ناشکری کرتی ہیں، عورتوں نے یہ سنا تو وہ اپنے ہار، بالیاں اور انگوٹھیاں اتار اتار کر بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈالنے لگیں، وہ انہیں صدقہ میں دے رہی تھیں۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: 1563 (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: